Maktaba Wahhabi

506 - 702
نوازتے اور انہیں دوسروں پر ترجیح دیتے تھے۔ قریش میں ان کے چار داماد تھے، انہیں چار لاکھ دینار عطا کیے ۔[1]مروان کو دس لاکھ دینار دیئے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو مورد طعن بناتے اور ان کی تکفیر کیا کرتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو اس قدر پٹوایا کہ ان کی موت واقع ہو گئی ۔حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو اس قدر پٹوایا تھا کہ ان کو فتق کا عارضہ لاحق ہو گیاتھا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:’’ عمار میرا نور نظر ہے، اسے ایسی باغی جماعت قتل کرے گی جن کو اللہ تعالیٰ میری شفاعت نصیب نہیں کرے گا۔‘‘ عمار رضی اللہ عنہ بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر طعن کیا کرتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چچا حَکَم اور اس کے بیٹے مروان کو مدینہ سے نکال دیا تھا۔وہ عہدرسالت مآب میں اور عہد ِصدیقی و فاروقی میں مدینہ بدر ہی رہا۔ پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ حاکم بنے تو آپ نے پھراسے مدینہ میں بلا لیا۔ اور مروان کو اپنا مشیر اور کاتب بنالیا ۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ ﴾ [المجادلۃ ۲۲] ’’اللہ تعالیٰ پر اور روزِقیامت پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے دوستی رکھنے والے نہ پائیں گے گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو انتہائی سخت مار پیٹ کر ربذہ کی طرف نکال دیا تھا۔[2] حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’ اس کرۂ ارضی کے اوپر اور فلک نیلگوں کے نیچے ابوذر سے زیادہ سچا اور کوئی نہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ وہ میرے صحابہ میں سے چار افراد سے محبت کرتا ہے‘ اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں بھی ان سے محبت کروں ۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: یارسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا:’’ ان چاروں کے سردار حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ؛ اور ان کے علاوہ سلیمان ‘ مقداد
Flag Counter