Maktaba Wahhabi

466 - 702
لوگ دشمن کے سامنے صف میں چلے گئے ۔ پھر دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان کے ساتھ دوسری رکعت پڑھی ۔پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے چلے گئے اور پہلے لوگ واپس آئے اور انہوں نے اپنی دوسری رکعت مکمل کر لی۔ پھر دوسرا گروہ لوٹا اور انہوں نے اپنی دوسری رکعت مکمل کی۔ یہ مذہب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے؛ اس لیے کہ ان کے نزدیک یہ قیاس کے عین مطابق ہے۔اس لیے کہ اس میں عمل کثیر اور استدبار قبلہ کے علاوہ کوئی عذر نہیں ہوتا۔ اور یہ ان لوگوں کے حق میں بھی جائز ہے جنہیں حدث لاحق ہوجائے[جن کا وضوء ٹوٹ جائے] بھلے وہ کسی دوسری نماز میں ہی کیوں نہ ہوں ۔ وہ صحیح بات جس کے علاوہ کچھ بھی کہنا جائز نہیں ہے؛ وہ یہ ہے کہ : ہر وہ چیزجو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو؛ اس کا کرنا جائز ہے۔ اگر کوئی اختیار کرنے والا ان میں کوئی ایک چیز اختیار کرتاہے تو یہ ایک دوسری بات ہے؛ تاہم پھر بھی یہ اختلاف نوع ہے؛ [اختلاف تضاد نہیں ]۔ اوراسی باب سے نماز کے استفتاح کی دعائیں بھی ہیں ۔جیسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول دعا؛ جو کہ صحیحین میں ہے۔ اور حضرت علی بن ابی طالب کا استفتاح جسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا استفتاح جو آپ محراب نبی میں کھڑے ہوکر بلند آواز میں پڑھا کرتے تھے تاکہ لوگوں کو اس کی تعلیم دے سکیں ۔ یہ متفق علیہ ہے۔ اور سنن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع سند سے روایت کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ استفتاح کی دیگر دعائیں بھی ہیں۔[1] ایسے استعاذہ کے الفاظ کا مسئلہ بھی ہے۔ اور نماز کے آخر میں دعاؤں کا مسئلہ بھی۔ اوروہ اذکار بھی جو کہ رکوع اور سجدہ میں مامور تسبیحات کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں ۔ ایسے ہی نفل نمازوں کا مسئلہ بھی ہے ؛ ان میں قیام اور قعود کے مابین اختیار ہوتا ہے۔ اور ایسے ہی جہر اور خفیہ کے مابین بھی اختیار ہوتاہے۔ اس طرح کی دیگر مثالیں بھی ہیں ۔ ان ہی میں سے حاجی کو تعجیل یا تأخیر کے اختیار کا مسئلہ بھی ہے۔ کہ وہ دودن کے بعد وہاں سے چل پڑے یا تیسرے دن تک رک جائے۔ ان اختلافات کی دو اقسام ہیں : اول:....جس میں انسان کو بغیر کسی اجتہاد کے دو میں سے ایک چیز کے منتخب کرلینے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ جو کہ اس کے حق میں کسی بھی طرح سے بہتر ہو۔ دوم:....مصلحت کے اعتبار سے اختیار کا ہونا۔ دوسرے کے بارے میں تصرف کا اختیار اسی باب سے تعلق رکھتا ہے؛ جیسے یتیم کا سر پرست اور وقف کا ناظر؛ اوروکیل؛ مضارب؛ شریک ۔جو لوگ دوسروں کے لیے کچھ کام کرتے ہیں ان کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ پس بیشک جب کسی کو دو معاملات میں سے کسی ایک کا اختیار ہو؛ یعنی نقد کے بدلے نقد؛ یا نقد کے بدلے ادھار؛ یا اس جنس اور اس جنس
Flag Counter