Maktaba Wahhabi

352 - 702
چلے جب ہم ان کے قریب پہنچے تو ان میں سے دو نیک بخت آدمی ہم سے ملے۔ ان دونوں نے وہ بیان کیا جس کی طرف وہ لوگ مائل تھے۔ پھر انہوں نے پوچھا: اے جماعت مہاجرین کہاں کا قصد ہے؟ ہم نے کہا کہ: اپنے انصار بھائیوں کے پاس جانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا :تمہارے لیے مناسب نہیں کہ ان کے قریب جاؤ۔ تم اپنے امر کا فیصلہ کرو۔ میں نے کہا کہ اللہ کی قسم !ہم ان کے پاس جائیں گے۔ چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ سقیفہ بنی ساعدہ میں ہم ان کے پاس پہنچے ؛تو ایک آدمی کو ان کے درمیان دیکھا کہ کمبل میں لپٹا ہوا ہے۔ میں نے کہا :یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ سعد بن عبادہ۔ میں نے کہا کہ: ان کو کیا ہوا ؟لوگوں نے عرض کیا : ان کو بخار ہے۔ہم تھوڑی دیر بیٹھے تھے کہ ان کا خطیب کلمہ شہادت پڑھنے لگا اور اللہ کی حمدوثنا کرنے لگا جس کا وہ سزاوار ہے۔ پھر کہا امابعد! ’’ ہم اللہ کے انصار اور اسلام کے لشکر ہیں اور تم اے مہاجرین وہ گروہ ہو کہ تمہاری قوم کے کچھ آدمی فقر کی حالت میں اس ارادہ سے نکلے کہ ہمیں ہماری جماعت کو جڑ سے جدا کردیں اور ہماری حکومت ہم سے لے لیں ۔ جب وہ خاموش ہوا تو میں نے بولنا چاہا۔ میں نے ایک بات سوچی رکھی کہ جس کو میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سامنے بیان کرنا چاہتا تھا۔ اور میں ان کا ایک حد تک لحاظ کرتا تھا۔ جب میں نے بولنا چاہا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی؛ وہ مجھ سے زیادہ بردبار اور باوقار تھے۔ اللہ کی قسم جو بات میری سمجھ میں اچھی معلوم ہوتی تھی اسی طرح یا اس سے بہتر پیرایہ میں فی البدیہہ بیان کی یہاں تک کہ وہ چپ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ:’’ تم لوگوں نے جو خوبیاں بیان کی ہیں تم ان کے اہل ہو لیکن یہ امر(خلافت) صرف قریش کے لیے مخصوص ہے۔ یہ لوگ عرب میں نسب اور گھر کے لحاظ سے اوسط ہیں ۔ میں تمہارے لیے ان دو آدمیوں میں ایک سے راضی ہوں ان دونوں میں کسی سے بیعت کرلو۔ چنانچہ انہوں نے میرا اور ابوعبیدہ بن جراح کا ہاتھ پکڑا اور وہ ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ۔(عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) مجھے اس کے علاوہ ان کی کوئی بات ناگوار نہ ہوئی۔ اللہ کی قسم! میں اس جماعت کی سرداری پر جس میں ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوں اپنی گردن اڑائے جانے کو ترجیح دیتا تھا؛ یا اللہ! مگر میرا یہ نفس موت کے وقت مجھے اس چیز کو اچھا کر دکھائے جس کو میں اب نہیں پاتا ہوں ۔ انصار میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ: ہم اس کی جڑ اور اس کے بڑے ستون ہیں ۔اے قریش ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک تم میں سے۔ شوروغل زیادہ ہوا اور آوازیں بلند ہوئیں ؛یہاں تک کہ مجھے اختلاف کا خوف ہوا میں نے کہا : اے ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا ہاتھ بڑھائیے۔ انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے ان سے بیعت کی اور مہاجرین نے بھی بیعت کی پھر انصار نے ان سے بیعت کی۔ اور ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ پر غالب
Flag Counter