Maktaba Wahhabi

279 - 702
فِیْہَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃٍ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۶۴) ’’بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر کیا ہوا ہے، ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں ۔‘‘ غرض قرآن کریم میں ایسی آیات بے شمار ہیں ۔ صحیحین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ارشادفرمایا: ’’قریب ہے کہ تم پیچھے رہو (یعنی دیر تک زندہ رہو) پس کچھ لوگ تم سے نفع اٹھائیں گے اور کچھ دوسرے لوگ تم سے نقصان اٹھائیں گے۔‘‘[1] بھلا اس بات کی گواہی دینا کیونکر ممکن ہے کہ رب تعالیٰ نے اپنی توحید کی کوئی دلیل قائم نہیں کی اور نہ اپنے عذاب سے نجات کا کوئی وسیلہ مقرر فرمایا ہے اور بندوں میں متوکلین جو کرتے ہیں رب تعالیٰ نے ان کا کوئی سبب مقرر نہیں فرمایا۔ وہ اللہ مسبب الاسباب ہے، ہر چیز کا اس کے سبب کے ساتھ خالق ہے لیکن بقول ابو حامد غزالی اور ابو الفرج ابن جوزی کے ’’یہ اسباب کہ ان کی طرف التفات توحید میں شرک ہے اور اسباب کو ان کے اسباب ہونے کی وجہ سے یہ عقل کا ایک گونہ بگاڑ ہے اور اسباب سے بالکلیہ اعراض یہ شریعت میں قدح ہے۔‘‘ پھر توکل معنی کے اعتبار سے توحید کے معنی سے ملا اور جڑا ہوا ہے۔ یہی عقل و شرع کا مقتضی بھی ہے۔ چنانچہ ایک موحد متوکل بایں معنی اسباب کی طرف متوجہ نہیں ہوتا کہ نہ تو وہ ان سے مطمئن ہے، نہ ان پر بھروسہ رکھتا ہے، نہ ان سے امید رکھتا ہے اور نہ ان سے خوف کھاتا ہے۔ کیونکہ وجود میں ایسا کوئی سبب نہیں جو حکم میں مستقل ہو، بلکہ ہر ایک سبب دیگر ایسے امور کا محتاج ہوتا ہے جو اس سے جڑے ہوتے ہیں اور اس کے ایسے موانع اور عوائق بھی ہوتے ہیں جو اس کے موجب کی راہ میں مانع ہوتے ہیں اور ایسا کوئی سبب نہیں جو ایک اکیلے اللہ کی مشیت کے بغیر احداث میں مستقل ہو۔ پس جو اللہ نے چاہا وہ ہوا اور جو نہ چاہا وہ نہ ہوا، اور جو چاہا اسے ان اسباب کے ذریعے پیدا فرمایا جو خود اس نے پیدا فرمائے ہیں اور وہ اس چیز کی خلقت سے موانع کو ہٹا دیتا ہے۔ پس اس ذات کے سوا کسی دوسری چیز پر توکل جائز نہ ہو گا۔جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اِنْ یَّنْصُرْکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمْ وَ اِنْ یَّخْذُلْکُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُکُمْ مِّنْ بَعْدِہٖ وَ عَلَی
Flag Counter