Maktaba Wahhabi

545 - 645
[جواب] :یہ صریح کذب ہے کیوں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کاکوئی بیٹا زید نامی نہیں تھا ۔یزید جو آپ کے بعد تاج و تخت کا وارث بنا اور جس کے عہد میں سانحہ کربلا پیش آیا اس وقت پیدا نہیں ہوا تھا۔ بلکہ اس کی ولادت عثمانی خلافت میں ہوئی؛ اس پر اہل علم کا اتفاق ہے ۔ عہد رسالت میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا تھا۔حافظ ابو الفضل ابن ناصر لکھتے ہیں : ’’ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے عہد رسالت میں رشتہ طلب کیا تھا؛ مگر مفلس ہونے کی بنا پر ان کی یہ آرزو بر نہ آئی۔آپ کی شادی خلافت فاروقی میں ہوئی اور یزید حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ۲۷ ہجری میں پیدا ہوا۔‘‘ [تیسرا جواب]: مذکورہ حدیث کا تیسرا جواب یہ ہے کہ معارضہ کے طور پر ہم اس جیسی موضوع روایات بیان کر سکتے ہیں جن سے حضرت معاویہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ مشہور محدث ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ اللہ اپنی کتاب’’ الموضوعات‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’ بعض مدعیان سنت نے شیعہ کو چڑانے کے لیے حضرت معاویہ کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے حدیثیں وضع کی ہیں ۔ دوسری طرف روافض نے ان کی مذمت میں حدیثیں وضع کیں ۔ فریقین نے سخت غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔[1] [سترھواں اعتراض]:شیعہ کا قول کہ: ’’ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت سخت جنگ کی ۔‘‘ [جواب]: اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں لشکروں کے مابین صفین کے موقع پر لڑائی ہوئی۔جناب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ہر گز ان لوگوں میں سے نہ تھے جو جنگ شروع کرنا چاہتے ہوں ۔ بلکہ آپ لوگوں میں سب سے بڑھ کر اس بات کے حریص تھے کہ جنگ تک نوبت نہ آئے۔ جب کہ دوسرے لوگ جنگ و قتال کے لیے بڑے حریص تھے۔
Flag Counter