تھا کہ مسلمانوں کی بہبود و مصلحت کا تقاضا یہی ہے۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ مدینہ سے نکلنا ان کے لیے موزوں نہ تھا۔چنانچہ ان کی یہ حالت تھی کہ جب بھی مدینہ سے نکلنے کا واقعہ یاد آتا تو اس قدر روتیں کہ دوپٹہ ترہو جاتا۔ [طبقات ابن سعد(۸؍۵۸]
سابقین اوّلین صحابہ جنہوں نے اس جنگ میں شرکت کی تھی؛مثلاً :حضرت طلحہ وزبیر اور علی رضی اللہ عنہم [1]نے بھی اس پر اظہار افسوس کیا تھا۔ جمل کا واقعہ قصداً نہیں بلکہ غیر اختیاری طور پر پیش آیا تھا۔
اس لیے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما کے درمیان جب مراسلت کا آغاز ہوا اور انہوں نے مصالحت پر اتفاق کر لیا کہ جب بھی انہیں قوت حاصل ہوگی وہ اہل فتنہ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے بدلہ لیں گے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قتل
|