Maktaba Wahhabi

23 - 35
اور بالآخرچار معروف فقہی مذاہب کے ائمہ مجتہدین حضرت امام ابو حنیفہ، امام شافعی،امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم کی اجتہادی مساعی اور کتبِ فقہ کا مطالعہ کریں۔ آپ کو کسی امام صاحب کے یہاں اس عید کا ذکر نہیں ملے گا۔ اور نہ دیگر فقہاء و محدّ ثین میں سے کسی نے اس کا حکم دیا ہے۔ تو پھر صاحبو! جو چیز خیر سے بھرے ہو ئے تین زمانے بلکہ اسلام کے پہلے چھ سَو پچیّس(۶۲۵) برس تک موجود نہ تھی، اُسے جائز و ثواب قرار دینا شریعت سازی اور سِنیہ زوری کے سِوا کچھ نہیں۔ اور جشنِ میلاد کی حیثیّت اس وقت اور بھی خطر ناک ہوجاتی ہے جب اس میں راگ رنگ اور گانے بجانے کا عنصر شامل ہو جائے، چاہے اسے قوّالی کہیں یا کوئی بھی نام دے لیں۔اور جب جلوُسوں میں مَردوزن کا اختلاط ہو تو وہاں کیا کیا برائیاں جنم نہ لیں گی۔ اور پھر ذِکر و دعا ء کے اپنے بنائے ہوئے طریقے جن میں کسی کو بدعت کہا جا سکتا ہے تو کئی شرک پر منتج ہوتے ہیں۔جیسے دُعاء و ندائے غیر اﷲ وغیرہ۔اسی طرح ان جلسے جلوسوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلّو کیا جاتا ہے، یہاں تک کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ الوُ ہیّت بلکہ اس سے بھی اُوپرچڑھادیا جاتا ہے۔جیسا کہ ایک جاہلانہ شِعر ہے ؎ اﷲ کا پکڑ ا چھڑائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا پکڑا چھُڑاکوئی نہیں سکتا یہ حد سے زیادہ بڑھانا، اسی غلُو کی ایک مثال ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نُورِ مُجسّم اور عالمِ غیب ثابت کرنا وغیرہ بھی ہیں۔ جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔
Flag Counter