بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
تقدیم
اِنَّ الْحمْدَ للّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِینُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ منْ شُرُورِ اَنْفُسِنَا وَ سَیِّئاتِ اَعْمَالِنَا ، مَنْ یَّھْدِہٖ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ وَأَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلہٗ۔
أَمَّا بَعْدُ :
قارئینِ کرام! اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
اسلام کے نام سے آج مسلمان جو کچھ کرتے ہیں یہ اعمال دو طرح کے نظر آتے ہیں ۔ ان میں ایک تو وہ صالح اعمال ہیں جن کا ذکر قرآن مجید اور صحیح احادیث میں موجود ہے۔ دوسرے ایسے اعمال ہیں جن کا قرآن و سنت سے ادنیٰ سا تعلق بھی نظر نہیں آتا۔ بلکہ قرآن و سنت میں ایسے اعمال کوبدعات و منکرات کہا گیا ہے اور ایسے کاموں کے کرنے والوں کو بدعتی اور جہنمی قرار دیا گیا ہے۔
اسلام دراصل اس ’’وحی الٰہی ‘‘ کا نام ہے جسے اﷲرب العالمین نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے اور اس ’’وحی‘‘ کو قرآن مجید اور صحیح احادیث کی شکل میں محفوظ کرکے ہم تک پہنچایا ہے۔
بدعات و منکرات ان کاموں کو کہتے ہیں جن کو لوگوں نے ’’دین‘‘ کے نام سے ایجاد کر لیا ہے۔ اور جہلاء انہیں کاموں کو دین سمجھ کر ان پر عمل کر رہے ہیں ۔ اگلی امتوں کی تباہی و بربادی کا اصل سبب یہی بدعات و منکرات تھیں ۔ لوگوں نے انبیاء کی سنتوں پر عمل کرنے کے بجائے بعدوالوں کی ایجاد کردہ بدعتوں کو دین سمجھ کر اپنا لیا تھا، آخر کار گمراہ ہو کر اﷲتعالیٰ کے قہر
|