لیکن مذکورہ بالا روایات ان کے درمیان لازمی طور پر مساوات کے برقرار رکھنے اور ان میں سے صرف کسی ایک کو عطیہ دینے کے ناجائز ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ امام بخاری نے حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کی ایک روایت پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ الْہِبَۃِ لِلْوَلَدِ۔ وَإِذَا أَعْطٰی بَعْضَ وَلَدِہِ شَیْئًا لَمْ یَجُزْ حَتّٰی یَعْدِلَ بَیْنَہُمْ، وَیُعْطِيْ الْآخَرُ مِثْلَہُ، وَلَا یُشْہَدُ عَلَیْہِ] [1]
[بیٹے کو ہبہ کرنے کے متعلق باب اور اگر کسی شخص نے اپنے بعض لڑکوں کو کوئی چیز دی، تو یہ ہبہ جائز نہ ہوگا، یہاں تک کہ (ساری اولاد) کو انصاف کے ساتھ برابر برابر نہ دے اور ایسے (ظلم کے ہبہ) پر گواہ ہونا بھی درست نہیں]
امام ابن حبان نے اپنی کتاب میں اس بارے میں درج ذیل عنوانات تحریر کئے ہیں:
ا: ’’ذِکْرُ الْأَمْرُ بِالتَّسْوِیَۃِ بَیْنَ الْأَوْلَادِ فِيْ النُّحَلِ إِذْ تَرْکُہُ حَیْفٌ۔‘‘[2]
[عطیات میں اولاد کے درمیان مساوات کرنے کا حکم کا ذکر، جب کہ اس [مساوات] کا ذکر نہ کرنا ظلم ہے‘‘]
ب: [ ذِکْرُ الْخَبَرَ الْمُصَرِّحِ بِنَفْيِ جَوَازِ الْإِیْثَارِ فِي النُّحَلِ بَیْنَ الْأَوْلَادِ۔] [3]
[عطیات میں اولاد کے درمیان ترجیحی سلوک کے واضح طور پر جائز ہونے کی نفی کرنے والی حدیث کا ذکر]
|