اس وقت ارشاد فرما یا تھا جب والیانِ ملک﴿حاکم و گورنرز﴾ کے ظلم و جور کی شکایت کی گئی تھی فرمایا: اَدُّوْا اِلَیْھِمُ الَّذِیْ لَھُمْ فَاِنَّ اللّٰه سَائِلُھُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاھُمْ جو حق اُن کا تم پر ہے، ادا کر دیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ رعیت﴿عوام الناس﴾ کے حقوق کا سوال اُن سے کرے گا۔ اور سیدنا ابوہریرہص سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کَانَتْ بَنُوْ اِسْرَائِیْلَ تَسُوْسُھُمُ الْاَنْبِیَائُ کُلَّّّّّمَا ھَلَکَ نَبِیَّ وَ سَیَکُوْنُوْا خُلَفَائَ وَیُکْثِرُوْنَ قَالُوْا فَمَا تَاْمُرُنَا قَالَ اَوْفُوْا بَیْعَۃَ الْاَوَّلِ فَاِنَّ اللّٰه سَائِلُھُمْ عَمَّا اسْتَرَعَاھُمْ(صحیح بخاری ومسلم) بنی اسرائیل کی سیاست﴿یعنی حکومت﴾ انبیاء کرام کیا کرتے تھے، جب کسی پیغمبر کی وفات ہوتی تھی دوسرے پیغمبر کو خلیفہ بنا لیتے، اور میرے بعد کوئی نبی و پیغمبر نہیں ہو گا، خلفاء ہونگے، اور بہت ہوں گے۔ صحابہ نے عرض کیا ایسے وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی بیعت کو پوری دیانتداری سے پورا کرو، جس سے پہلے بیعت کی ہے اُسے پورا کرو، جو حقوق تم پر ہیں اُن کو دے دو، رعایا کے حقوق اللہ تعالیٰ ان سے پوچھ لے گا۔ اور صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سیدنا ابن مسعودص سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِیْ أَثْرَۃً وَ تُنْکِرُوْنَھَا قَالُوْا فَمَا تَاْمُرُنَا یَارَسُوْلَ اللّٰه قَالَ اَدُّوْا اِلَیْھِمْ حَقَّھُمْ وَاسْئَلُوا اللّٰه حَقَّکُمْ میرے بعد تم دولت و ثروت بہت دیکھوگے اور ایسے اُمور اور ایسی باتیں بھی دیکھو گے جنہیں تم بُرا سمجھو گے۔ صحابہ ث نے عرض کیا یا رسول اللہ ایسے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے حقوق جو تم پر ہیں تم ادا کر دیا کرو، اور اپنے حقوق تم اللہ تعالیٰ سے مانگا کرو۔ پس و الیانِ مال﴿یعنی وزیر خزانہ اور اس کے ماتحت تمام چھوٹے بڑے بیوروکریٹ اور کلریکل |