قرابتدار اور ہر مسلمان پر رحم کرتا ہے، اور وہ آدمی جو غنی اور با عفت(یعنی لوگوں سے نہ مانگنے والا) ہے اور خیرات کرتا ہے۔ اور سنن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: اَلسَّامِیْ عَلَی الصَّدَقَۃِ بِالْحَقِّ کَالْمُجَاھِدِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اللہ کے لیے جو صدقہ و خیرات کی کوشش کرتا ہے وہ مجاہد فی سبیل اللہ کی ما نند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کا حکم فرمایا تو فرمایا: وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَاتَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ اللّٰہِ ط(بقرہ:193) اور وہاں تک ان سے لڑو کہ ملک میں فساد باقی نہ رہے اور ایک اللہ کادین چلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ آدمی کبھی شجاعت دکھانے کو جنگ کرتا ہے، کبھی حمیّت﴿و غیرت﴾ کی وجہ سے، اور کبھی ریاء اور دکھاوے کے لیے، تو ان میں سے کونسا فی سبیل اللہ ہو گا؟ آپ نے فرما یا: مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَۃُ اللّٰه ھِیَ الْعُلْیَا فَھُوَ فِیْ سِبِیْلِ اللّٰه (اخرجاہ فی الصحیحین) جو اس لیے جنگ کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دین بلند ہو، وہ فی سبیل اللہ ہے۔ پس معلوم ہوا کہ جہاد کا مقصد بھی یہ ہے کہ سب کا سب اللہ کا دین ہو اور اللہ کا دین بلند ہو اور ’’کلمۃ اللہ‘‘ ایسا جامع اسم ہے جو کتاب اللہ پر بھی مشتمل اور متضمن ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:۔ لَقَدْ اَرَسَلْنَا رُسُلَنَا بِا لْبَیِّنَاتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَھُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ط(حدید:25) البتہ تحقیق ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلے کھلے معجزے دے کر بھیجا ہے اور انکی معرفت کتابیں اُتاریں اور نیز ترازو تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔ رسولوں، پیغمبروں کو بھیجنے اور کتاب نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد میں عدل و انصاف قائم کریں، اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: |