Maktaba Wahhabi

57 - 234
بڑا روزی دینے والا، قوت والا زبردست ہے۔ پس معلوم ہوا کہ ولایات و امارات﴿حکومت و اقتدار کا﴾ اصل مقصود اللہ کی مخلوق کی خدمت و اصلاح ہے۔ اور جب دین کو لوگ چھوڑدیں گے تو سخت ترین گھاٹا اٹھائیں گے اور جو دنیوی نعمتیں ان کو دی گئی ہیں ان کو قطعاً مفید اور نفع بخش نہ ہوں گی اور جس دنیا سے ان کو دینی اصلاح حاصل ہوتی ہے وہ نہ ہو گی۔ جس دنیا سے ان کو دینی اصلاح ہوتی ہے وہ دو قسم کی ہے۔ ایک یہ کہ مال کو مستحق لوگوں میں تقسیم کر لیا جائے۔ دوسری یہ کہ زیادتی اور ناحق لینے والوں کو عقوبت﴿قید﴾ اور سزا دی جائے، پس جو آدمی ظلم و زیادتی نہیں کرتا تو سمجھ لو اُس نے اپنے دین کی اصلاح کر لی۔ اسی لیے خلیفہ دوم سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: اِنَّمَا بَعَثْتُ عُمَّالِیْ اِلَیْکُمْ لِیُعَلِّمُوْکُمْ کِتَابَ رَبِّکُمْ وَ سُنَّۃَ نَبِیِّّکُمْ وَیُقِیْمُوا بَیْنکُمْ دِیْنَکُمْ میں اپنے عمال﴿زکوٰۃ اور جزیہ لینے والے افسران﴾ اور گورنر تمہاری طرف اس لیے بھیجتا ہوں کہ وہ تم کو تمہارے رب کی کتاب اور تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سکھائیں اور تم میں تمہارا دین باقی اور قائم رکھیں۔ پس اس وقت جبکہ رعیت﴿عوام الناس﴾ کسی بھی وجہ بگڑ گئی ہے اور راعی﴿حاکم وقت، صدر، وزیر اعظم، گورنر، وزیر، مشیر، ساری کی ساری بیورو کریسی، جج، پولیس اور فوجی افسران﴾ بھی کسی وجہ سے بگڑ چکے ہیں اور اس کی وجہ سے تمام اُمور درہم برہم ہو گئے تو ان کی اصلاح بھی دشوار ہے۔ پس جو ’’راعی‘‘ حسب امکان لوگوں کے دین اور دنیا کی اصلاح کرے گا، وہ اپنے زمانے میں سب سے بہتر و افضل اور افضل المجاہدین ہو گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: یَوْمُ اِمَامٍ عَادِلٍ اَفْضَلُ مِنْ عِبَادَۃِ سِتِّیْنَ سَنَۃً امام عادل﴿یعنی عادل حکمران﴾ کا ایک دن ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ اور مسند امام احمد رحمہ اللہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا:
Flag Counter