Maktaba Wahhabi

51 - 234
میں زیادہ خندہ پیشانی سے لڑنے والا ہوں اور میر ی امت وسط ہے۔ اور صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی شان میں اللہ تعالیٰ فرما تا ہے: اَشِدِّائُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَٓائُُ بَیْنَھُمْ ط تَرَاھُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰه وَرِضْوَانًا(فتح:29) کا فروں کے حق میں بڑے سخت اور آپس میں رحم دل۔ تو ان کو دیکھے گا کہ کبھی رکوع کر رہے ہیں اور کبھی سجدہ کر رہے ہیں، اللہ کے فضل اور خوشنودی کی طلبگاری میں لگے ہیں۔ اور اللہ کا اِرشادِ گرامی ہے: اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَۃٍ عَلَی الْکَافِرِیْنَ(مائدہ :54) مسلمانوں کے ساتھ نرم اور کافروں کیساتھ سخت ہیں۔ اسی وجہ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ولایت و امارت کامل تھی اور ولایت﴿حکومت﴾ کے معاملات کامل طریقہ پر انجام پاتے رہے اور اعتدال قائم رہا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں یہ دونوں اپنی اپنی جگہ دو بازو سمجھے جاتے تھے۔ ایک نرم دل، نرم خو تھے، دوسرے سخت دل اور سخت طبیعت تھے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی شان میں فرمایا: اِقْتَدُوْا بِالَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِیْ میرے بعد تم ابوبکر(ص) اور عمر(ص) کی اقتداء کرنا۔ چنا نچہ مرتد﴿منکرین زکوٰۃ﴾ کے مقابلہ میں جنگ کرنے کے لیے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے شجاعت ِ تقلب﴿دلی قوت﴾ کا ایسا مظاہرہ ہوا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی حیران تھے اور اس کی امید قطعاً نہیں رکھتے تھے اور تمام صحابہ کرام ث بھی اس سے بے خبر تھے اور کہتے تھے صرف زکوٰۃ سے انکا ر کرنے پر آپ جہاد کیسے کرتے ہیں۔ پس اگر امانت وغیرہ کی ولایت اور امارت ہے، اور شدید و سخت آدمی کو مقدم رکھا جائے، مثلاً ما ل کی حفاظت وغیرہ میں سخت آدمی کی ضرورت ہے لیکن مال نکلوانا اور اس کی حفاظت کے لیے قوت اور امانت کی ضرورت ہے اور اس لیے قوی اور سخت امیر و حاکم کی ضرورت ہے کہ اس کی طاقت سے مال
Flag Counter