Maktaba Wahhabi

160 - 234
عقل وغیرہ میں بھی اس سے خلل پید اہوجاتا ہے۔ لیکن یہ ٹھوس ہوں اور کھائے جاتے ہوں، شراب کی قسم سے نہ ہوں تو اس کے نجس ہونے میں فقہاء کااختلاف ہے۔ اس میں تین قول ہیں؛ امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا مذہب یہ ہے کہ یہ نجس ہے جیسے شراب نجس ہے۔ اور یہی قول صحیح ہے اور قابل اعتبار ہے۔ بعض کہتے ہیں: کیونکہ اس میں جمود ہے اس لیے نجس نہیں ہے۔ اور بعض نے ٹھوس اور پتلا پن میں فرق کیا ہے۔ بہرحال! یہ بھی اس میں داخل ہے جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے کیونکہ لفظاً او رمعنی یہ خمر شراب اور مسکر یعنی نشہ آور چیز ہے ۔ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں آپ دو قسم کی شراب کے متعلق فیصلہ دیجئے جسے ہم یمن میں تبع اور دانوں سے بناتے ہیں؛ تبع شہد سے بنتی ہے اور مینزر ’’جو‘‘ وغیرہ(دانوں) سے بنتی ہے۔ جب اس میں شدت پیدا ہوکر نشہ آجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو امع الکلم تھے آپ نے فرمایا: کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ (بخاری و مسلم) ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ اور سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان من الحنطۃ خمرا و من الشعیر خمرا و من الزبیب خمرا ومن التمر خمرا ومن العسل خمرا و انا انہی عن کل مسکر(رواہ ابو داؤد وغیرہ)۔ شراب گیہوں سے بنتی ہے، ’’جو‘‘ سے بنتی ہے، کشمش سے بنتی ہے، کھجور سے بنتی ہے، شہد سے بنتی ہے او رمیں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں ۔ لیکن یہ روایت صحیحین کے اندر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے اور منبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہو کر آپ نے فرمایا: الخمر ما خامرالعقل خمر(نشہ آور چیز جیسے شراب، چرس، ہیرون وغیرہ) وہ ہے جو عقل کو بیکار کر دے ۔ اور ایک روایت ہے :
Flag Counter