Maktaba Wahhabi

130 - 234
کہاگیا ہے کہ یہ آیت اُس وقت نازل ہوئی ہے جب سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ اور شہداء اُحد کے ساتھ کفار نے ایسا کیا، اُن کو مثلہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی رنج کے مارے کہا: لَئِنْ اَظْفرنی اَللّٰه بھم لامثلن بضعفی ما مثلوا بنا اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے ظفریاب﴿فتح یاب﴾ کیا تو میں اُن میں سے دُگنے آدمیوں کو مثلہ کروںگا جیسا کہ اُنہوں نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ گو اس سے پہلے مکہ معظمہ میں یہ آیت نازل ہوچکی تھی جس طرح کہ یہ آیت دوبارہ نازل ہوئی ہے: وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ(بنی اسرائیل:85) اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم)! کفار آپ سے روح کی حقیقت دریافت کرتے ہیں تو کہہ دو کہ روح میرے رب کا ایک حکم ہے۔ اور یہ آیت: وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَزَلْفًا مِّنَ الَّیْلِ اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّئَاتِ اے پیغمبر ! دن کے دونوں سرے صبح و شام اور اوائل شب نماز پڑھا کرو بیشک نیکیاں گناہوں کو دُور کر دیتی ہیں۔(ہود ع 10)۔ وغیرہ آیتیں دوبارہ نازل ہوئی ہیں، پہلے مکہ میں نازل ہوچکی تھیں پھر ضرورت پیش آئی تو پھر نازل کی گئیں۔ غرض! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد فرمایا: بَلْ نَصْبِرُ بلکہ ہم صبر کریں گے ۔ اور صحیح مسلم میں برودۃ بن الحصیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی ا جب کبھی کسی کو امیر سریہ یا امیر لشکر بنا کر بھیجتے تو اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو خاص نصیحت فرماتے اور تقویٰ و پرہیزگاری کی ہدایت فرماتے اور پھر فرماتے: اغذوا بسم اَللّٰه و فی سبیل اَللّٰه قاتلوا من کفر باَللّٰه لا تغلوا ولا تعذروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا ولیدا(رواہ مسلم)
Flag Counter