Maktaba Wahhabi

96 - 186
مجلس منعقد کرنا : وسوسے کے مریض کو جان لینا چاہیے کہ اس کے دل میں جو وسوسے اور خیالات پیدا ہوتے ہیں وہ اس پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔ دوسرے مسلمان بھائیوں کو وسوسے کے مریض کے ساتھ مجلس منعقد کر کے اس کا حوصلہ بڑھانا چاہیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ایک خیال ہے اور وہ اس کے ذریعے تجھے غمگین کرنا چاہتا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی پکڑ نہیں ہو گی بلکہ اللہ تعالیٰ ان وسوسوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا۔ اکیلا نہ رہے: وسوسے کے مریض کو اکیلا نہیں بیٹھنا چاہیے اور نہ اکیلا سونا چاہیے۔ شیطان تو اس بات کوپسند کرتا ہے کہ انسان اکیلا ہو تاکہ وہ اس کے دل میں وسوسہ ڈال سکے۔ جب کبھی شیطان انسان کو تنہا پاتاہے تو اسے وہم اور کمزوری میں زیادہ کر دیتاہے۔ شیطان ایک آدمی کے ساتھ ہوتا ہے اور دوآدمیوں سے دور ہوتا ہے۔ جب کہ تین کے ساتھ تو ہوتا ہی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بھیڑیا اسی بھیڑ کو کھاتا ہے جو اپنے ریوڑ سے الگ ہو جائے۔ حرکت میں رہنا اور ایک جگہ نہ پڑے رہنا: وسوسے کے مریض کو چاہیے کہ ہسپتالوں کا چکر لگایا کرے تاکہ اسے پتہ چلے کہ لوگ کتنی مشکلات اور مصیبتوں میں مبتلا ہیں۔ نیک دوست بنانا چاہیے: ایسا دوست بنانا چاہیے جو آپ کی شخصیت کو سمجھتا ہواورمشکلات میں آپ کا معاون اور مددگار ہو۔ کسی مصیبت میں آپ تک پہنچنے میں اسے کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ یہ بات آپ کو تسکین دے گی کہ آپ کا کوئی دوست ایسا ہے جو مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دے گا۔ ضروری ہے کہ دوست صاحب علم و حکمت ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ نیک لوگوں کے پاس بھی جانا چاہیے۔ ان کی باتیں سن کر ان کے کلام سے فائدہ اٹھائیے اور اس سے مقصود صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہو۔ اس چیز سے شیطان ذلیل و خوار ہو گا اور ا ٓپ محسوس کریں گے کہ ان کے ساتھ
Flag Counter