Maktaba Wahhabi

167 - 186
اس میں مبتلا شخص اپنی زندگی میں مختلف قسم کی تکلیفیں اُٹھاتا ہے۔ اگر خود کا شرعی رقیہ سے علاج نہ کرے تو بسا اوقات مر بھی جاتا ہے ۔ جیسا کہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ آپ نے فرمایا: (( أَکْثَرَ مَنْ یَمُوْتُ مِنْ أُمَّتِيْ بَعْدَ قَضَائِ اللّٰہِ وَقَدْرِہٖ بِالْعَیْنِ)) [1] ’’اللہ کی تقدیر و فیصلہ کے بعد سب سے زیادہ میری اُمت میں مرنے والے نظر بد کی وجہ سے ہوں گے۔‘‘ ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کوئی جسم حسد سے خالی نہیں ہوتا مگر کمینہ اسے ظاہر کر دیتا ہے اور نیک آدمی چھپائے رہتا ہے۔ [2] ۵…انسانوں پر جنات کے تسلط کے اسباب متوافر ہونا: دورِ حاضر میں ہم ایسے حالات پیدا کر دیتے ہیں جو جنات کے انسانوں پر تسلط کے سبب بنتے ہیں۔ مثلاً: نمازیں چھوڑنا، شہوت پرستی، معاصی اور منکرات میں پڑ جانا، جنوں کو ان کے گھروں میں تکلیف پہنچانا۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غفلت برتنا، دعاؤں اور اذکار ماثورہ کے ذریعہ خود کو محفوظ نہ کرنا۔ اچانک سخت خوف کھانا، کسی معاملہ میں سخت غصہ ہونا یا کسی بھی معاملہ میں حد سے زیادہ خوش یا غمگین ہونا۔ ۶… یہ دوسرے اعمال صالحہ کے ساتھ روحانی سعادت اور دلی سکون حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ آج بہت سارے لوگ ماڈرن بیماریوں سے دو چار ہیں: جیسے حزن و ملال اور بے چینی وغیرہ۔ ان امراض کا سب سے نفع بخش علاج فرائض و اطاعات بجا لانے کے بعد شرعی رقیہ ہے۔ ۷…اللہ تعالیٰ کے بعد یہ سب سے بہترین عمل ہے جو عمل صالح اور ایمان پر ثابت قدمی
Flag Counter