(لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ) (الانبیائ: ۸۷)
’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں سے ہو گیا ہوں۔‘‘
یہ سیّدنا یونس علیہ السلام کی دعا ہے جو انہوں نے مصیبت کے وقت مانگی تھی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اس مصیبت سے نجات دے دی تھی۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل کتب سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے:
٭ زاد المعاد ابن قیم رحمہ اللہ
٭ الوابل الصیب ابن قیم رحمہ اللہ
٭ الکلم الطیب شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
٭ الاذکار امام نووی رحمہ اللہ
اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ملحوظ خاطر رکھنی چاہیے کہ جتنا ایمان کمزور ہو گا اتنی ہی شرعی علاج کو قبول کرنے کی قوت بھی کمزور ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ شرعی علاج کے بجائے انگریزی علاج پر یقین رکھتے ہیں، لیکن اگر ایمان مضبوط ہو گا تو شرعی علاج انتہائی کارگر اور شافی ثابت ہوگا۔بلکہ اس کی تاثیر علاج سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں ہمیں صحابہ کرام کا ایک واقعہ یاد آرہا ہے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں روانہ کیا تھا۔ یہ لوگ عرب کے ایک قبیلے میں پہنچے تو ان قبیلہ والوں نے ان کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کر دیا۔ ابھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وہاں ہی موجود تھے کہ ان کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا۔ قبیلے والوں نے مشورہ کیا اور کہا کہ ان لوگوں سے معلوم کرو شاید ان میں کوئی دَم کرنے والا ہو۔ صحابہ نے کہا کہ ہم تو اس وقت تک دَم نہیں کریں گے جب تک بکریاں طے نہ کر لیں۔
انہوں نے بکریاں طے کر لیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ایک آدمی گیا اور اس نے صرف سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کر دیا۔ سردار اس طرح بھلا چنگا ہو گیا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ تھا۔
|