Maktaba Wahhabi

105 - 186
شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ بات کوئی مبالغہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ اللہ کی قسم! میں یہ ساری باتیں لوگوں سے چھپاتا رہتا ہوں تاکہ وہ مجھے پاگل نہ سمجھنا شروع کر دیں۔ اللہ کی قسم! میری حالت تو یہ ہے کہ میں سورج دیکھتا ہوں اور پھر شک میں پڑجاتا ہوں ، کیایہ چمک رہا ہے ، سورج کی روشنی مجھے تکلیف دیتی ہے لیکن میں گرمی میں کھڑا رہتا ہوں صرف یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا وہ چمک رہا ہے یا نہیں؟ وسوسے بڑھتے رہتے ہیں اور میں ان کا شکار ربنتا رہتا ہوں اور معاملہ اتنا آگے بڑھ چکا ہے کہ میں موت کی دعا کرنے لگا ہوں۔ میں بارہا اپنے نفس کے خلاف دعا کر چکا ہوں کہ اگر اب ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ مجھے کسی بیماری میں مبتلا کر دے ۔ اگر آپ میری حالت پر تعجب نہ کریں تو میں کئی رجسٹر اورواقعات لکھ لکھ کر بھر دوں۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی داستان ختم کروں میں اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہوں کہ بعض لوگ میرے واقعات سن کر مجھے پاگل یا دیوانہ سمجھیں گے۔ لیکن میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر لوگ میری عقل و دانش دیکھ لیں تو سخت تعجب کا شکار ہو جائیں۔ یہ تو وسوسہ کی بیماری ہے کہ جو پاگل یا دیوانگی کی حالت کو پہنچا رہی ہے۔میں اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی جانتا ہوں کہ وسوسہ کی بیماری شیطان صرف ذہین اور لائق آدمیوں کو ہی لاحق کرتا ہے اور کم عقل تو اس آزمائش سے بچے رہتے ہیں۔ ٭…ایک اور بھائی کہتے ہیں: میں نے اپنے بھائی کے ساتھ نماز ادا کی اور جگہ جہاں ہم نے نماز ادا کی وہ گاڑیوں کا راستہ تھا۔ میرے بھائی نے مجھ سے کہا کہ ہمیں کوئی پاک جگہ نماز پڑھنے کے لیے تلاش کرنی چاہیے۔ میں نے اسے سمجھا یا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ زمین میرے لیے پاک اور سجدہ گاہ بنا دی گئی ہے۔ اس نے جواب دیا کہ میرا دل مطمئن نہیں ہو رہا کیونکہ یہ گاڑیوں کا راستہ ہے اور یقینا کاروں کے پہیوں کے ساتھ گندگی لگی ہوتی ہوگی، گویا کہ وہ متشدد تھا۔ ٭…ایک دوسرے بھائی کہتے ہیں: سب سے پہلا وسوسہ کہ جس کا میں شکار ہوا وہ نماز پڑھ لینے کے بعد وضو کے بارے میں تھا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں دوبارہ وضو کرتا اور نماز
Flag Counter