Maktaba Wahhabi

34 - 83
تاہم اگر پہلے ایوان کی ابھی تک رائے نہ بدلی ہو اور وہ شریعت کے اس حکم کو قانون بنانے میں کوئی مضائقہ محسوس نہیں کرتا تو اس کی فائل دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں بحث کے لئے صدر مملکت کو بھیج سکتا ہے۔جس کے موصول ہونے پر صدر دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کرئے گا جس میں پھر سے بحث شروع ہوگی اور ایک بار پھر ’’خوض فی ایات اللہ ‘‘ کا مظاہرہ شروع ہوگا۔یہ شریعت کی آخری اپیل ہوگی جس کے بعد بات نہ بننے کی صورت میں فائل ہمیشہ کے لئے خارج کر دی جائے گی۔اب جب ہر شخص جانتا ہے کہ دونوں ایوانوں کا یہ جوائنٹ سیشن اس ملک کی آخری اتھارٹی ہے قانون اور حرف آخر وہی ہے جو یہ ایوان صادر کر دیں……کیا کوئی ماہر قانون اسے جھٹلا سکتا ہے……کہ آئینی طورپر اس کے انکار کو دنیا کی کوئی طاقت اقرار میں نہیں بدل سکتی ؟بتائیے انسانوں کی زبان میں Sovereignاس کے علاوہ اور کیا ہواکرتا ہے؟اور یہ نہیں تو ’’ربکم الاعلیٰ‘‘ کونسا آئینی عہدہ ہے؟ (9)۔ ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آئین کی دفعہ 70اور 71کی رو سے بل پیش ہونے کے بعد پہلے ایوان میں یاپھر دوسرے ایوان میں،یا دونوں کے مشترکہ اجلاس میں کہیں بھی اور کسی ایک مرحلہ میں اس بل میں ترمیم کر دی جائے اور ہر ایوان کے ہر سیشن اور پھر مشترکہ سیشن میں ترمیمات در ترمیمات کردی جائیں اور اس طرح جب دودھ میں پانی ڈال ڈال کر لسی کی مطلوبہ کثافت حاصل کر لی جائے تو ان تمام ترمیمات کے ساتھ ایوان کی دیوی اسلام پر مہربان ہوجائے اور زہے نصیب جو بل پاس ہوجائے تو اس طریقہ سے بھی اسلام آجائے گا۔ان ترمیمات کی نوعیت کچھ بھی ہوسکتی ہے مثلاً سود کے بارے میں کوئی Amountمقرر کردی جائے کہ اس سے کم پر ممنوع اور اس سے زائد پہ ممانعت نہ ہوگی یاخاص مدوں پر سود ہوگا دوسری اس سے مستثنیٰ ہوگی یا گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکڑوں کی تقسیم عمل میں آجائے یا خاص معاملات میں خاص نسبت سے زیادہ کی ممانعت ہوجائے غرض ہزار صورتیں ہوسکتی ہیں۔غور طلب بات یہ ہے کہ یہ بل خواہ مسترد ہو یا ترمیمات کے ساتھ پاس ہوجائے یہ اسلام پسند ارکان اسے قانون ماننے کے بہرصورت پابند ہوں گے۔کیونکہ آئین میں ان کی رکنیت اس وقت سے شمار ہوتی ہے
Flag Counter