Maktaba Wahhabi

494 - 532
اللہ کو مبغوض وہ غیر شک و شبہہ کے موقع پر کی جانے والی(بے جا)غیرت ہے،اور جو تکبر اللہ کو محبوب ہے وہ جہاد اور صدقہ کے وقت آدمی کا اپنی ذات پر تکبر کرنا ہے اور جو تکبر اللہ کو مبغوض ہے وہ(امر)باطل میں تکبرکرنا ہے۔ شک و شبہہ کے موقع پر غیرت کا مطلب تہمت و تردد کی جگہوں میں غیرت کرنا ہے جس کا فائدہ خوف و تنبیہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے،اور اگر غیرت غیر شک و شبہہ کے موقع پر ہو تو وہ نفرت اور فتنہ کا سبب بنتی ہے[1]،اور صدقہ میں تکبر یہ ہے کہ آدمی سخی اور فیاض ہو،بہ طیب خاطر اور شرح صدر کے ساتھ مال خرچ کرے،زیادہ کو بہت زیادہ نہ سمجھے،جو کچھ بھی خرچ کرے اسے کم ہی سمجھے،اور جنگ میں تکبر یہ ہے کہ اس میں چستی‘ طاقت اور پامردی کے ساتھ بڑھ چڑھ کر حصہ لے[2]۔ مقصود یہ ہے کہ گنہ گار شخص جس قدر گناہوں میں لت پت ہوتا ہے وہ گناہ اس کے نفس‘اہل وعیال اور عام لوگوں کے تئیں اس کے دل سے غیرت ختم کردیتے ہیں،اور اس کے د ل میں غیرت کو بہت ہی کمزور کردیتے ہیں‘ یہاں تک کہ وہ بری چیزوں کو برا نہیں سمجھتا نہ اپنی ذات کے تعلق سے اور نہ ہی اپنے علاوہ کسی اور کے تعلق سے،اور جب انسان اس حد تک پہنچ جائے تو(یوں سمجھو کہ)وہ ہلاکت کے دروازہ میں داخل ہوگیا ہے،اسی لئے دیوث [3] مخلوق کا سب سے بدترین شخص قرار پایا ہے اور اس پر جنت حرام ہے،کیونکہ اس کے پاس غیرت نام کی چیز ہی نہیں ہوتی،(اور)اسی لئے وہ اہل و عیال میں برائی پر راضی ہوجاتا ہے۔یہ چیز اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ غیرت دین کی بنیاد ہے،جس کے پاس غیرت نہیں اس کے پاس دین نہیں،چنانچہ غیرت دل کی حفاظت کرتی ہے اور دل کے لئے اعضاء و جوارح کی حفاظت کرتی ہے،برائی اور فحاشی دور کرتی ہے جبکہ بے غیرتی دل کو مردہ کردیتی ہے اور اسی کے سبب اعضاء و جوارح بھی مردہ ہوجاتے ہیں،ان میں دفع کرنے کا سرے سے ملکہ ہی باقی نہیں رہتا،اس چیز سے غیرت کی اہمیت اور اس کا مقام و مرتبہ واضح ہوتا ہے[4]۔
Flag Counter