’’إن في الجنۃ شجرۃ یسیر الراکب الجواد المضمر السریع في ظلھا مائۃ عام مایقطعھا‘‘[1]۔
بیشک جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے سائے میں ایک گھوڑ سوار عمدہ‘ چھریرے اورتیز رفتارگھوڑے پرسوار ہوکر سو برس چلتا رہے گا پھر بھی اسے طے نہ کر سکے گا۔
15-متقیوں کے لئے جنت میں بڑا اچھا ٹھکانہ ہوگا:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿هَـٰذَا ذِكْرٌ ۚ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ(٤٩)جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ(٥٠)مُتَّكِئِينَ فِيهَا يَدْعُونَ فِيهَا بِفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ وَشَرَابٍ(٥١)وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ أَتْرَابٌ(٥٢)هَـٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ(٥٣)إِنَّ هَـٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِن نَّفَادٍ(٥٤)﴾[2]۔
یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کے لئے بڑی اچھی جگہ ہے۔(یعنی ہمیشگی والی)جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔جن میں وہ ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میووں اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کررہے ہوں گے۔اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی۔یہ وہ ہے جس کا وعدہ تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا۔بیشک یہ ہماری روزی(یعنی ہمارا دیا ہوا عطیہ)ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا۔
(6)متقیوں سے اللہ کی محبت:
اللہ کا ارشاد ہے:
﴿بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ(٧٦)﴾[3]۔
کیوں نہیں !البتہ جو شخص اپنا وعدہ پورا کرے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرے ‘ تو اللہ تعالیٰ تقویٰ شعاروں
|