جس کسی نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو رد ‘‘[1]۔
جس نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے اسلام میں نہیں تو وہ مردود ہے۔
سلف صالحین نے بھی بدعات سے ڈرایا ہے کیونکہ بدعات دین اسلام میں زیادتی اور شریعت کا ایک ایسا طریقہ ہے جس کی نہ اللہ عز وجل نے اجازت دی ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے،بلکہ یہ اللہ کے دشمن یہود ونصاریٰ کی مشابہت ہے‘ جس طرح انہوں نے اپنے اپنے دین(یہودیت وعیسائیت)میں نئی نئی چیزوں کا اضافہ کر لیا[2]۔
4- شعبان کی پندرہویں شب میں جشن منانااور خصوصیت کے ساتھ رات میں قیام اور دن میں روزہ رکھنا:
امام محمد بن وضاح القرطبی اپنی سند سے بروایت عبد الرحمن بن زید بن اسلم نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا:’’ میں نے اپنے مشائخ و فقہاء میں سے کسی کو نہ پایا کہ وہ شعبان کی پندرہویں شب کی طرف ذرا بھی نظر التفات کرتے ہوں،اور نہ مکحول کی حدیث کی طرف[3]،اور نہ ہی دوسری راتوں پر اس رات کی کوئی
|