’’إنما مثل الجلیس الصالح و الجلیس السوء کحامل المسک ونافخ الکیر،فحامل المسک إما أن یحذیک وإما أن تبتاع منہ،وإما أن تجد منہ ریحاً طیبۃً،ونافخ الکیر إما أن یحرق ثیابک وإما أن تجد ریحاً خبیثۃً ‘‘[1]۔
نیک ہم نشین اور بُرے ہم نشین کی مثال مشک فروش اورآگ کی بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے،تو مشک فروش یا توتم کو مشک ہدیہ میں دیدے گا یاتم اس سے خرید لوگے،یا کم ازکم تمہیں اس سے پاکیزہ خوشبو ضرور ملے گی،اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلادے گا یا کم از کم تمہیں اس سے گندی بو ملے گی۔
7- علماء کی خاموشی اور کتمان علم:یہ بھی لوگوں میں بدعات اور فساد کے پھیلنے کا ایک سبب ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ(١٥٩)إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَـٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ(١٦٠)﴾[2]۔
جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کر چکے ہیں‘ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے،مگر وہ لوگ جو توبہ کر لیں اور اصلاح کرلیں اوربیان کردیں تو میں ان کی توبہ قبول کر لیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم وکرم کرنے والا ہوں۔
اورفرمایا:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللّٰهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَـٰئِكَ
|