﴿إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ(٢٣)﴾[1]۔
یہ لوگ تو صرف اٹکل پچو اور اپنی خواہش نفس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور یقینا ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے۔
3- شبہات میں پڑنا:اہل بدعت شبہات میں پڑنے کے سبب بھی بدعات کے شکار ہوتے ہیں،اللہ کا ارشاد ہے:
﴿هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللّٰهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ(٧)﴾[2]۔
وہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جس نے تم پر کتاب نازل فرمائی،جس میں واضح مستحکم آیتیں ہیں،جو اصل کتاب ہیں،اور بعض متشابہ آیتیں ہیں،تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں،فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے،حالانکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اﷲ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا،اور پختہ اور مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لاچکے،ساری آیتیں ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں،اور نصیحت تو صرف عقل والے ہی حاصل کرتے ہیں۔
4- نری عقل پر اعتماد کرنا:چنانچہ جو شخص قرآن وسنت یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو چھوڑ کر صرف عقل پر اعتماد کرتا ہے وہ گمراہی کے دلدل میں جا پھنستا ہے،ارشاد باری ہے:
﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ إِنَّ اللّٰهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ(٧)﴾[3]۔
|