سے(واپس)جاتے ہیں تو اہل علم سے(بوجہ کند ذہنی و لاپرواہی)پوچھتے ہیں کہ اس نے ابھی کیا کہاتھا؟یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگادی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کررہے ہیں۔
نیز ارشاد ہے:
﴿أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللّٰهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ(٢٣)﴾[1]۔
کیا آپ نے اس شخص کو دیکھاجس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور علم کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے،اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے،اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے‘ کیا تم اب بھی نصیحت نہیں حاصل کرتے؟۔
دہم:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تلک صلاۃ المنافق یجلس یرقب الشمس حتی إذا کانت بین قرني شیطان قام فنقرھا أربعاً لا یذکر اللّٰه فیھا إلا قلیلاً‘‘[2]۔
یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہے یہاں تک کہ جب سورج شیطان کی دونوں سینگوں کے درمیان ہو جائے تو کھڑا ہوکر چار چونچ مارلے اور اللہ کا برائے نام ذکر کرے۔
اس حدیث سے منافقوں کی دو صفتیں معلوم ہوئیں:
1- نماز کو اس کے وقت سے موخر کرنا۔
2- وہ چونچ مارنے کی طرح نماز پڑھتا ہے اوراس میں اللہ کا ذکر برائے نام ہی کرتا ہے۔
یازدہم:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|