یقرأ القرآن مثل الریحانۃ ریحھا طیب وطعمھا مر،ومثل المنافق الذي لا یقرأ القرآن کمثل الحنظلۃ لیس لھا ریح وطعمھا مر‘‘[1]۔
قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال اس نارنگی کی ہے جو خوشبودار ہوتی ہے اور اس کا مزہ بھی عمدہ ہوتا ہے،اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال اس کھجور کی ہے جس میں خوشبوتو نہیں ہوتی لیکن اس کا مزہ شیریں ہوتا ہے،اور قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال اس ریحانہ(ایک قسم کا پھول)کی طرح ہے جو خوشبودار ہوتاہے مگر اس کا مزہ تلخ ہوتا ہے،اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال ا س اندرائن کی طرح ہے جس میں خوشبو بھی نہیں ہوتی اور اس کا مزہ بھی تلخ اور کڑوا ہوتا ہے۔
چنانچہ لوگوں کی چار قسمیں ہیں:
پہلی قسم:وہ جو بذات خود اچھے ہیں،اور ان کی اچھائی دوسروں تک پہنچتی ہے،یہ سب سے بہتر قسم کے لوگ ہیں۔
چنانچہ یہ قرآن پڑھنے والا اور دینی علوم کی معرفت حاصل کرنے والا مومن خود اپنی ذات کے لئے بھی مفید ہے اور دوسروں کے لئے بھی نفع بخش ہے،ایسا شخص بابرکت ہے جہاں کہیں بھی ہو۔
دوسری قسم:جو بذات خود اچھا اور بھلائی والا ہے،یہ وہ مومن شخص ہے جس کے پاس اتنا علم نہیں جس کا فائدہ غیروں کو بھی عام ہو۔
یہ(مذکورہ)دونوں قسموں کے لوگ مخلوق کے سب سے بہتر لوگ ہیں،اور ان میں ودیعت کردہ خیر و بھلائی مومنوں کے حالات کے اعتبارسے خود ان کے لئے محدود ہوتی ہے یا دوسروں کو بھی اس سے فائدہ پہنچتا ہے۔
تیسری قسم:وہ جو خیر و بھلائی سے محروم ہے،لیکن اس کا نقصان غیروں تک نہیں پہنچتا ہے۔
چوتھی قسم:جو خود اپنی ذات کے لئے اور دوسروں کے لئے بھی نقصان دہ ہے ‘ یہ سب سے بدترین قسم کے لوگ ہیں۔
|