وہ لوگ کہ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے پر لشکر جمع کر لئے ہیں‘ تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے ان کے ایمان میں اضافہ کر دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔(نتیجہ یہ ہوا کہ)یہ اللہ کی نعمت و فضل کے ساتھ لوٹے ‘ انہیں کوئی برائی نہ پہنچی‘ اور انہوں نے اللہ کی رضامندی کی پیروی کی‘ اوراللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔
(18)سچا ایمان ‘ بندے کو ہلاکت انگیز چیزوں سے محفوظ رکھتا ہے،چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:
’’لا یزني الزاني حین یزني وھو مؤمن،ولا یسرق السارق حین یسرق وھو مؤمن،ولایشرب الخمر حین یشربھا وھو مؤمن‘‘[1]۔
زناکار زناکاری کے وقت ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا،چور چوری کے وقت ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا،شرابی شراب پینے کے وقت ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا۔
اور جس شخص سے یہ ساری چیزیں صادر ہوتی ہیں وہ اس کے ایمان کی کمزوری،نور ایمانی کے فقدان اور اللہ تعالیٰ سے شرم و حیا کے ختم ہوجانے کا سبب ہوتی ہیں،یہ بات معروف اور مشاہدہ میں ہے۔صحیح سچا ایمان ‘ اللہ سے شرم و حیا،اس کی محبت،اس کے ثواب کی قوی امید،اس کے عذاب کا خوف اور نور ایمانی کے حصول کی خواہش سے معمور ہوتا ہے،اور یہ ساری چیزیں صاحب ایمان کو ہر طرح کی بھلائی کا حکم دیتی ہیں اور ہر قسم کی برائی سے منع کرتی ہیں۔
(19)مخلوق میں سب بہتر لوگ دو قسم کے ہیں،اور وہ اہل ایمان ہی ہیں،چنانچہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مثل المؤمن الذي یقرأ القرآن مثل الأترجۃ ریحھا طیب وطعمھا طیب،ومثل المؤمن الذي لا یقرأ القرآن مثل التمرۃ لا ریح لھا وطعمھا حلو،ومثل المنافق الذي
|