تخفیف کرتا ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی ہے:
﴿وَذَا النُّونِ إِذ ذَّھَبَ مُغَاضِباً فَظَنَّ أَن لَّن نَّقدِرَ عَلَیہِ فَنَادَی فِي الظُّلُمَاتِ أَن لا إلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّي کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الغَمِّ وَکَذَلِکَ نُنْجِي الْمُؤمِنِینَ﴾[1]۔
اور مچھلی والے(یونس علیہ السلام)کو یاد کرو،جب وہ غصہ سے نکل کر گئے اور سوچا کہ ہم انہیں پکڑ نہ سکیں گے،بالآخر وہ اندھیروں کے اندر سے پکار اٹھے کہ ’’الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو پاک ہے،بیشک میں ظالموں میں سے ہوگیا‘‘۔تو ہم نے ان کی پکار سن لی اور انہیں غم سے نجات دے دی،اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں۔
نیز ارشاد ہے:
﴿ثُمَّ نُنَجِّي رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا ۚ كَذَٰلِكَ حَقًّا عَلَيْنَا نُنجِ الْمُؤْمِنِينَ(١٠٣)﴾[2]۔
پھر ہم اپنے پیغمبروں کو اور ایمان والوں کو نجات دے دیتے ہیں،اسی طرح ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔
نیز اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ(١٧١)إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُونَ(١٧٢)وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ(١٧٣)﴾[3]۔
اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے۔کہ یقینا ان کی مدد کی جائے گی۔اور یقینا ہمارا لشکر ہی غالب و فتح یاب ہو گا۔
نیز ارشاد ہے:
|