لہٰذا جس نے یہ گمان کیا یا عقیدہ رکھا کہ اللہ عزوجل کے ساتھ کسی فرشتہ یا نبی یا درخت یا جن یا ان کے علاوہ کسی اور چیز کی عبادت کرنی جائز ہے تو ایسا شخص کافر ہے،اور اگر یہ بات وہ زبان سے بھی کہہ دے تو وہ بیک وقت قول اور عقیدہ دونوں کے اعتبار سے کافر ہوجائے گا،اور اگر وہ اس کام کو عملاً انجام بھی دے دے اور غیر اللہ کو پکارے اور غیراللہ سے فریاد کرے تو قول ‘عمل اور عقیدہ ہر اعتبار سے کافر ہوجائے گا،ہم اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
اسی ضمن میں قبرپرستوں کے وہ اعمال بھی ہیں جنہیں آج کل وہ بہت سے ممالک میں مردوں کو پکارنے‘ ان سے فریاد کرنے اور ان سے مدد طلب کرنے کی شکل میں انجام دیتے ہیں،چنانچہ کوئی کہتا ہے:’’اے میرے سردار! مددکیجئے ‘ مدد کیجئے‘اے میرے سردار! میری فریاد سن لیجئے ‘ میری فریاد سن لیجئے،میں آپ کی پناہ میں ہوں‘ میرے مریض کو شفا دیجئے،میری کھوئی ہوئی چیز کو واپس لوٹا دیجئے،میرے دل کی اصلاح کردیجئے‘‘۔
وہ مردوں کو- جنھیں وہ اولیاء کا نام دیتے ہیں- پکارتے ہیں اور ان سے یہ سوالات کرتے ہیں،انھوں نے اللہ کو بھلا دیا اور اس کے ساتھ غیروں کو شریک کیا،اللہ عزوجل کی شان عظمت اس سے بہت بلندہے۔
چنانچہ یہ ساری چیزیں قول‘ عقیدہ اور عمل کا کفر ہیں۔
اور بعض لوگ دوری سے اور دور دراز شہروں اور ملکوں سے پکارتے ہیں اور کہتے ہیں:یا رسول اللہ! میری مدد کیجئے!،وغیرہ،اور بعض لوگ آپ کی قبر کے پاس آکر کہتے ہیں:یا رسول اللہ ! میرے بیمار کو شفادیجئے،یا رسول اللہ ! مدد کیجئے‘ مدد کیجئے ‘ ہمارے دشمنوں پر ہماری مدد کیجئے،ہم جن پریشانیوں میں مبتلا ہیں آپ ان سے بخوبی واقف ہیں،لہٰذا ہمارے دشمنوں پرہماری مددفرمایئے۔
حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے‘ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے‘ یہ ساری چیزیں قول وعمل کا شرک ہیں،اور اگر انسان اس کے ساتھ یہ عقیدہ بھی رکھے کہ ایسا کرناجائز ہے‘ اس میں کوئی حرج نہیں‘ تو وہ شخص قول‘ عمل اور عقیدہ ہراعتبار سے کافر ہوجائے گا،ہم اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
|