Maktaba Wahhabi

237 - 532
نے روایت کیا ہے[1] اور اس کی سند صحیح ہے۔ یہ عملی ارتداد کی مثال ہے یعنی نماز کو قصداً ترک کردینا۔ اور اسی قبیل سے یہ بھی ہے کہ کوئی قرآن کریم کی بے حرمتی کرے‘ اس کی بے ادبی کرتے ہوئے اس پر بیٹھے‘ یا جان بوجھ کر اس میں نجاست اور گندگی لگائے یا اس کی توہین کرتے ہوئے اسے اپنے پیروں سے روندے‘تو ایسا شخص ان اعمال کے سبب دین اسلام سے مرتد ہوجائے گا۔ عملی ارتداد کے ضمن میں یہ بھی ہے کہ کوئی اہل قبر کا تقرب حاصل کرنے کے لئے ان کی قبروں کا طواف کرے،یا ان کے لئے یا جنوں کے لئے نماز پڑھے‘ یہ عملی ارتداد ہے،البتہ انہیں پکارنا‘ ان سے مددطلب کرنا اور ان کے لئے نذر ونیاز کرنا قولی ارتداد ہے۔ اور جو شخص اللہ کی عبادت کی نیت سے قبروں کا طواف کرے‘ تو یہ دین اسلام میں بدترین قسم کی بدعت ہے‘یہ ارتداد نہیں ہے بلکہ دین میں ایک گھناؤنی قسم کی بدعت ہے بشرطیکہ اس عمل سے اس کا ارادہ قبر والے کا تقرب حاصل کرنا نہ ہو بلکہ محض جہالت کی بنیاد پر اللہ کی قربت کے حصول کی خاطر ایسا کیا ہو۔ عملی ارتدادکے قبیل سے یہ بھی ہے کہ انسان غیراللہ کے لئے(جانور)ذبح کرے اور قربانیوں کے ذریعہ غیر اللہ کی قربت حاصل کرے،اونٹ یا بکری یامرغی یاگائے اہل قبرسے قربت اوران کی عبادت کی غرض سے ذبح کرے‘ یا جنوں کی عبادت کے لئے ذبح کرے‘ یا ستاروں کی قربت کی غرض سے جانور ذبح کرے ‘ ان تما م صورتوں میں چونکہ(جانور)غیر اللہ کے لئے ذبح کیا گیا ہے اس لئے وہ مردار اور حرام ہے‘ اور یہ عمل کفر اکبر ہے- ہم اللہ سے عافیت مانگتے ہیں- یہ ساری چیزیں ارتداد کی قسموں میں سے ہیں اور عملی نواقض ہیں۔ 3- اعتقادی ارتداد: اعتقادی ارتداد کی قسموں میں سے - انسان جن باتوں کا محض اپنے دل میں عقیدہ رکھے اس کو عملاً انجام نہ دے اور نہ زبان سے کہے - یہ ہے کہ مثال کے طورپر وہ اپنے دل میں یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ عزوجل محتاج
Flag Counter