Maktaba Wahhabi

236 - 532
ٹھیک ورنہ قتل کردیا جائے گا۔ یا یہ کہے کہ لوگوں پر زکاۃ فرض نہیں ہے‘ یا یہ کہے کہ لوگوں پرماہ رمضان کے روزے فرض نہیں ہیں‘ یا یہ کہے کہ استطاعت کے باوجود مسلمانوں پر حج فرض نہیں ہے‘ تو یہ ساری باتیں کہنے والا بالاجماع کافر گردانا جائے گا،اس سے توبہ کرائی جائے گی‘ اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ قتل کردیا جائے گا- ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں- یہ ساری باتیں قولی(زبانی)ارتداد ہیں۔ 2- عملی ارتداد: جیسے نماز کا ترک کرنا‘ چنانچہ انسان کا نماز نہ پڑھنا خواہ وہ اس بات کا اقرار بھی کرتا ہوکہ نماز فرض ہے،لیکن نماز نہ پڑھتا ہو تو اہل علم کے صحیح ترین قول کے مطابق ایسا شخص مرتد ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’العھد الذي بیننا وبینھم الصلاۃ،فمن ترکھا فقد کفر‘‘۔ ہمارے اور ان(کافروں)کے درمیان جو عہد(فرق)ہے وہ نماز ہے‘ توجس نے اسے ترک کردیا اس نے کفر کیا۔ اس حدیث کو امام احمد‘ ابوداود‘ ترمذی‘ نسائی اور ابن ماجہ رحمہم اللہ نے صحیح سند سے روایت کیا ہے[1]،نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’بین الرجل وبین الکفر والشرک ترک الصلاۃ‘‘۔ آدمی کے اور کفر وشرک کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔ اسے امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے[2]۔ مشہور تابعی شقیق بن عبد اللہ عقیلی رحمہ اللہ - جن کی جلالت شان مسلم ہے- فرماتے ہیں:’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اعمال میں سے کسی بھی چیز کے چھوڑنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے سوائے نماز کے‘‘اسے امام ترمذی رحمہ اللہ
Flag Counter