’’الشرک في ھذہ الأمۃ أخفیٰ من دبیب النملۃ السوداء علیٰ صفاۃٍ سوداء في ظلمۃ اللیل‘‘[1]۔
شرک اس امت میں رات کی تاریکی میں کالی چٹان پر کالی چیونٹی کی چال سے بھی پوشیدہ تر ہے۔
اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ بندہ کہے:
’’اللّٰهم إني أعوذبک أن أشرک بک شیئاً و أنا أعلم،وأستغفرک من الذنب الذي لا أعلم‘‘[2]۔
اے اللہ میں تجھ سے اس بات کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں تیرے ساتھ کچھ بھی شریک کروں دراں حالیکہ میں جانتا ہوں،اور میں تجھ سے اس گناہ کی بخشش چاہتا ہوں جو میں نہیں جانتا۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمان باری تعالیٰ:
﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ أَنْدَاداً وَّأَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾[3]۔
اللہ تعالیٰ کے لئے شریک نہ بناؤ اس حال میں کہ تمہیں علم ہو۔
کے بارے میں فرماتے ہیں:’’انداد‘‘ وہ شرک ہے جو رات کی تاریکی میں کا لی چٹان پر چیونٹی کی چال سے بھی پوشیدہ ہے،اور وہ یہ ہے کہ کوئی کہے:اے فلاں! اللہ کی قسم اور تیری زندگی کی قسم اور میری زندگی کی قسم،اور کہے:اگر اسکی کتیا نہ ہوتی تو کل رات ہمارے یہاں چور آجاتے،اور اگر بطخ گھر میں نہ ہوتی تو چور آگھستے،اور آدمی کا اپنے ساتھی سے یہ کہنا کہ:جو اللہ چاہے اور آپ،اور آدمی کا یہ کہنا کہ:اگر اللہ نہ ہوتا اور فلاں [4]۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:
|