قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا،میں تمہیں اس سے منع کر رہا ہوں۔
4-قبروں کو سجدہ گاہ بنانا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اپنی قبر کو بت بنانے سے ڈرایا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کی جائے،اور آپ کے علاوہ مخلوق کے دیگر افراد بدرجۂ اولیٰ اس تحذیر وتنبیہ کے مستحق ہیں،ارشاد ہے:
’’اللھم لا تجعل قبري وثناً یعبد،اشتد غضب اللّٰه علی قوم اتخذوا قبور أنبیائھم مساجد‘‘[1]۔
اے اللہ میری قبر کو بت نہ بننے دینا کہ اس کی عبادت کی جائے،ایسے لوگوں پر اللہ کاغضب شدید تر ہو جنھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔
5-قبروں پر چراغاں کرنااور عورتوں کا ان کی زیارت کرنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغاں کرنے سے منع فرمایا ہے،کیوں کہ قبروں پر عمارت بنانا،ان پرچراغاں کرنا،ان کی گچکاری کرنا اور ان پر لکھنا(کتبے وغیرہ لکھ کر لٹکانا یا نصب کرنا)اور ان پر مساجد تعمیر کرنا وغیرہ شرک کے وسائل میں سے ہے،عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،وہ فرماتے ہیں:
’’لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم زائرات القبور والمتخذین علیھا المساجد والسرج‘‘[2]۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پراور ان پر مساجد بنانے اور چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔
|