ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حبشہ کے ایک کنیسہ(گرجا گھر)کا تذکرہ کیا جس میں تصویریں تھیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إن أولئک إذا کان فیھم الرجل الصالح فمات بنوا علی قبرہ مسجداً وصوروا فیہ تلک الصور،أولئک شرار الخلق عند اللّٰه یوم القیامۃ‘‘[1]۔
بے شک یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی ہوتا اور پھر مر جاتا تو یہ لوگ اس کی قبر پر مسجد تعمیر کر لیتے اور اس میں تصویریں نصب کر دیتے،یہ قیامت کے روز اللہ کے نزدیک سب سے بدترین لوگ ہوں گے۔
اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت کے لئے(بھلائی کی)حرص اورچاہت ہی تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کا وقت آیا تو آپ نے فرمایا:
’’لعنۃ اللّٰه علی الیھود والنصاریٰ اتخذوا قبور أنبیائھم مساجد‘‘ قالت عائشۃ رضي اللّٰه عنھا:یحذر ما صنعوا‘‘[2]۔
اللہ کی لعنت ہو یہود ونصاریٰ پر جنھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا،عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہود ونصاریٰ کے عمل سے ڈرا رہے تھے۔
اور وفات سے پانچ روز قبل فرمایا:
’’ألا و إن من کان قبلکم کانوا یتخذون قبور أنبیائھم و صالحیھم مساجد،ألا فلا تتخذوا القبور مساجد،فإني أنھاکم عن ذلک‘‘[3]۔
سنو! جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے،خبر دار! تم
|