اور ہر چیز مسخر اور مخلوقات کی مصلحتوں کے لئے حکمت کے ساتھ پابند کی ہوئی ہے،جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دنیا کا مدبر ایک ہے،اس کا رب ایک ہے،اس کا معبود ایک ہے،جس کے سوا نہ تو کوئی معبود ہے اور نہ کوئی خالق [1]۔
3- تمام عقلاء کے نزدیک یہ بات معلوم ہے کہ اللہ کے علاوہ جن معبودان کی بھی عبادت کی جاتی ہے وہ تمام وجوہ سے کمزور،عاجز اور بے بس ہیں،نیز یہ معبودان اپنے لئے یا اپنے علاوہ کسی اور کے لئے کسی بھی نفع یا نقصان،زندگی یا موت،دینے یا نہ دینے،بلند یا پست کرنے،عزت یا ذلت دینے کے مالک نہیں ہیں،اور نہ ان صفات میں سے کسی صفت سے متصف ہیں جن سے معبود حقیقی(اللہ سبحانہ وتعالیٰ)متصف ہے،تو جس کی یہ حالت ہو اس کی عبادت کیونکر ہو سکتی ہے ؟ اور جس کے یہ اوصاف ہوں اس سے کیسے امید لگائی جا سکتی ہے یا ڈرا جا سکتا ہے ؟ اور ایسے معبود سے کیسے سوال کیا جا سکتا ہے جو نہ سن سکتا ہے،نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی اسے کسی چیز کا علم ہے ؟[2]۔
اللہ عز وجل کے علاوہ جن کی بھی عبادت کی جاتی ہے ان کی عاجزی و درماندگی کو اللہ تعالیٰ نے بڑی اچھی طرح بیان فرمایا ہے،ارشاد باری ہے:
﴿قَلْ أَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَمْلِکُ لَکُمْ ضَرّاً وَّلَا نَفْعاً وَاللّٰہُ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾[3]۔
آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے،اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا علم رکھنے والا ہے۔
|