کرتے تھے۔ سنی اور بدعتی کی آتشِ مخالفت چھپی نہیں رہنی چاہیے۔ بعض سلف صالحین کسی بدعتی کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھتے تھے، بلکہ چھوڑ کر چلے آتے تھے، مثلاً: علامہ شیخ محمد بن ابراہیم (وفات ۱۳۸۹ھ) کا بدعتی کی نمازِ جنازہ پڑھے بغیر واپس آجانا، ہمارے مشاہدے کی بات ہے۔ سلف صالحین بعض بدعتیوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے۔ نیز ان کی بدعتوں کے تذکرے سے روکتے تھے، اس لیے کہ سننے والوں کے دل کمزور ہوتے ہیں اور شبہات دلوں سے صحیح عقائد کو اچک لیتے ہیں۔ سہل بن عبداﷲ تستری بدعتی کے لیے مجبوری کی حالت میں مردار کھا لینے کو بھی جائز نہیں سمجھتے تھے، کیوں کہ وہ فرمانِ الٰہی: ﴿فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ...﴾ [البقرۃ: ۱۷۳] کے مطابق اپنی بدعتوں کے سبب باغی ہے۔[1] سلف صالحین بدعتیوں کو اپنی مجالس سے اٹھوا دیتے تھے، جیسا کہ مشہور ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے اس شخص کو جس نے آپ سے اﷲ تعالیٰ کے استواء علی العرش کے بارے میں سوال کیا تھا، سوال کا جواب دے کر فرمایا تھا: میرا خیال ہے تم بدعتی ہو۔ پھر اسے حکم دیا: یہاں سے نکل جاؤ! سلف صالحین کی اہلِ بدعت سے نفرت اور ان سے کنارہ کش رہنے کے بے شمار اقوال اور واقعات ہیں، تاکہ ان کے شر سے بچا جائے، بدعتوں کی اشاعت کی بیخ کنی ہو اور ان کی یوں دل شکنی ہو کہ بدعتوں کے پھیلانے کا جذبہ کمزور پڑ جائے، اور اس لیے بھی کہ کہیں اہلِ سنت کا اہلِ بدعت کے ساتھ مل جل کر رہنا کسی مبتدی اور عامی کے نزدیک بدعتی کے لیے تطہیر کا سرٹیفکیٹ نہ بن جائے اور وہ اس کے ہتھے نہ چڑھ جائے۔ |
Book Name | زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف |
Writer | علامہ بکر بن عبد اللہ ابو زید رحمہ اللہ |
Publisher | دار ابی الطیب |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبد اللہ کوثر حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 98 |
Introduction |