Maktaba Wahhabi

45 - 131
کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَمِنْہُ خِمَارُ الْمَرْأَۃِ لِاَنَّہٗ یَسْتُرُ وَجْہَہَا۔)) [1] ’’اسی سے عورت کا خمار ہے جو اس کے چہرے کو چھپاتا ہے۔‘‘ اور یہی معنی صحابہ کرام کی عورتوں نے سمجھا اور اس پر عمل کیا اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں باقاعدہ باب باندھا ہے (بَابٌ: وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ)اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے فرمایا (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا نے) ((یَرْحَمُ اللّٰہُ نِسَائَ الْمُہَاجِرَاتِ الْاُوَلِ لَمَّا اَنْزَلَ اللّٰہُ {وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ} شَقَقْنَ مُرُوْطَہُنَّ فَاخْتَمَرْنَ بِہَا۔)) [2] ’’رحم کرے اللہ تعالیٰ ان مہاجرات (ہجرت کرنے والی) پہلی عورتوں پر جنہوں نے جب اللہ تعالیٰ کا قول {وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ} نازل ہوا تو اپنی چادریں پھاڑ کر (چہروں کو ڈھانپ لیا) خمار بنا لیے۔‘‘ جیسا کہ ابن حجر اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ: ’’ فَاخْتَمَرْنَ اَیْ غَطَّیْنَ وُجُوْہَہُنَّ۔‘‘ [3] یعنی انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ لیے۔ اگر کوئی اس بات میں جہالت کی بناء پر اعتراض کرے کہ قرآن میں چہرے کو ڈھانپنا لکھا نہیں اس کی تصریح نہیں اس لیے اس کو ننگا کیا جا سکتا ہے تو ہم اس کا جواب تین باتوں کے ساتھ دیں گے: ۱: اللہ تعالیٰ نے تو قرآن میں سر‘ گردن‘ سینے‘ کندھے اور ہتھیلیوں کا بھی ذکر نہیں کیا تو کیا ان کا ننگا کرنا بھی جائز ہے اگر معترض (اعتراض کرنے والا) کہے کہ نہیں جائز تو ہم کہیں گے کہ چہرے کو ننگا کرنا بطریق اولیٰ جائز نہیں کیونکہ خوبصورتی اورجمال کا مظہر ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ شریعت سر‘ گردن‘ سینے‘ کہنیاں اور
Flag Counter