Maktaba Wahhabi

40 - 131
کرنا۔‘‘ اب دیکھیں اتنے بڑے بڑے کاموں میں سے پہلا کام نظر کا جھکانا بیان فرمایا ہے جو نظر کی جھکائی کی بڑی اہمیت پر دلالت کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر جھکانے والے کو جنت کی بشارت دی ہے‘ چنانچہ فرماتے ہیں: ((اضْمِنُوا لِیْ سِتًّا مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَضْمَنْ لَکُمُ الْجَنَّۃَ: أُصْدُقُوْا اِذَا حَدَّثْتُمْ وَأَوْفُوْا اِذَا وَعَدْتُّمْ وَأَدُّوْاِ اِذَا ائْتُمِنْتُمْ وَاحْفَظُوْا فُرُوجَکُمْ وَغُضُّوْا أَبْصَارَکُمْ وَکُفُّوْا أَیْدِیَکُمْ۔))[1] ’’اپنے بارے میں مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں (۱) جب بات کرو تو سچ بولو (۲) وعدہ کرو تو وفا کرو (۳) جب امانتدار بنائے جاؤ تو امانت ادا کیا کرو (۴) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو (۵) اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو (۶) اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو (کسی کو تکلیف نہ دو)‘‘ حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَتَغُضُّنَّ أَبْصَارَکُمْ وَتَحْفَظُنَّ فُرُوْجَکُمْ وَلَتُقِیْمُنَّ وُجُوہَکُمْ أَو لَتُکْسَفُنَّ وُجُوہُکُمْ۔)) [2] ’’اپنی نظروں کو جھکاؤ اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو اور اپنے چہروں کو سیدھا رکھو وگرنہ تمہارے چہرے بگاڑ دیے جائیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائے۔ (آمین) مردوں کو جو غض بصر اور حفظ فروج کا حکم دیا گیا ہے اس میں عورتیں بھی تغلیب کے (اگرچہ مرد ہی مخاطب ہوتے ہیں لیکن مقصود مرد اور عورت ہوتے ہیں) قاعدے کے مطابق شامل تھیں لیکن نظر کے جھکانے اور عورتوں کے لیے خصوصاً پردے کے لیے اور ان کی اہمیت کے پیش نظر عورتوں کو بطور خاص دوبارہ حکم دیا گیا ہے کہ : {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَایُبْدِینَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضِرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ
Flag Counter