مقدمہ الحمد للّٰه رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علٰی اشرف الانبیاء والمرسلین اما بعد! اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور جامع واکمل نظام سے عبارت ہے۔ اس کا ہر گوشہ ہر ایشو اس کی جامعیت اور اکملیت کا شاہکار اور آئینہ دار ہے جو کہ بنی نوع انسان کو اس کی زندگی کے جملہ معاملات میں سنہری اصول فراہم کرتا ہے تاکہ وہ حیات مستعارمیں ہی نہیں بلکہ اخروی اور دائمی کامیابی سے سرخرو ہو اوراس سرخروئی کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اپنے سینے میں چھپائے ہوئے ہے۔ جنہوں نے تخلیق کائنات کا اصل مقصد بیک زبان بیان کیا ہے کہ وہ عبادت کرنا ہے صرف ایک ہی خالق ومالک کی جو بذاتہ تو عرش پر ہے لیکن اپنی قدرت‘ علم‘ جبر و تیت اور قہاری کے اعتبارسے ہر جگہ موجود ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالِاْنْس اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ} (الذاریات :۵۶) ’’میں نے جنوں اورانسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔‘‘ تو ہر مسلمان شخص جب کسی بھی قول و فعل میں رضائے الٰہی کی نیت رکھتا ہے تو اس کی عادت بھی عبادت شمار ہوتی ہے جبکہ جو اسلام کے لبادے میں اپنا جسم نہیں ڈھانپتا وہ عبادت بھی کرے تو وہ عادت شمار ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنی ہے تو دیکھا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ کیسی عبادت کو پسند فرماتے ہیں۔ تو کسی بھی عبادت کے لیے پاکیزگی کا ہونا جزو لا ینفک ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود بھی پاک ہیں ۔ {وَلَا یَقْبَلُ اِلَّا طَیِّبًا} ’’اور پاک کے علاوہ کسی چیز کو قبول اور پسند نہیں فرماتے۔‘‘ ....چنانچہ مرد و زن کی روحانی پاکیزگی‘ نظر کے جھکانے اور پردے میں |