Maktaba Wahhabi

670 - 670
ہے۔ اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ایک مسلمان کا فریضہ ہے کہ وہ ان تمام چیزوں سے اپنی زبان کو بچائے رکھے جو مسلمانوں کو تکلیف دیں اور ان کے مرتبے کو کم کریں حدیث میں ہے: "لا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ ، وَلا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ"[1] "مسلمانوں کو تکلیف نہ دو، اور ان کے عیبوں کے پیچھے نہ پڑو۔" اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ"(الهمزة:1) "بڑی ہلاکت ہے ہر بہت طعنہ دینے والے ،بہت عیب لگانے والے کے لیے۔" اور فرمایا: "هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ" (القلم:11) "جو بہت طعنہ دینے والا ،چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ہے۔" اور فرمایا: وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ"(الحجرات:11) "اور نہ ایک دوسرے کو برے ناموں کے ساتھ پکارو۔" لہٰذا مسلمان کی بے عزتی کرنا اور اسے تکلیف دینا حرام ہے۔(فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جبرین رحمۃ اللہ علیہ ) طالبہ کے سالانہ امتحان میں معلمات کی حق تلفی کرنے کا حکم : سوال:کچھ استانیاں طالبہ کی سالانہ کار گزاریوں کے نمبروں میں کمی کرتی ہیں اور اپنی رغبت و خواہش کے مطابق نمبر دیتی ہیں۔ اس معاملے میں شریعت کی رائے کیا ہے؟ جواب:معلم پر طالب علم کے ساتھ ظلم کرنا اور مناسب و مستحق ڈویژن اور نمبروں سے اس کی حق تلفی کرنا اور غیر مستحق طالب علم کو اپنی ذاتی مصلحتوں کی بنا پر بڑھا کر نمبر دینا حرام ۔ عدل ،برابری اور ہر حق والے کو اس کا حق دینا اس کا فریضہ ہے۔ (فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جبرین)
Flag Counter