معاملے سے باز آجائے اور مسجدوں میں جانے کے لیے سفر نہ ہونے کی وجہ سے کسی ساتھی وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں حتی کہ اگر کسی ساتھ کی ضرورت ہو بھی تو محرم رشتہ دار کا ہو نا ضروری ہے تو اس کا ذمہ ہے کہ یا تو وہ اکیلی جائے اور شرطوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یا پھر بہنوں کی مجلسوں میں ہی حاضر ہو۔ لیکن اگر وہ اپنے بھائی کے دوست سے جانا چاہتی ہے تو یہ فتنے کی طرف پہنچا دے گا، الایہ کہ اللہ اس کو بچانا چاہے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد المقصود)
عورت کے لیے حصول علم اور گھر یلو کام کاج میں سے کیا افضل ہے؟
سوال:مسلمان عورت کا اپنے گھر اور خاوند کی خدمت کرنا بہتر ہے یا گھر کے کاموں کے لیے کسی نوکرانی کا اہتمام کرنا اور طلب علم کے لیے فارغ ہونا بہتر ہے؟ہمیں فائدہ پہنچاؤ، اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
جواب:ہاں،ایک مسلمان کا فریضہ ہے کہ وہ جس قدر طاقت رکھ سکے ویسے ہی دین میں سمجھ حاصل کرے لیکن اپنے خاوند کی خدمت اس کی فرمانبرداری اور اپنی اولاد کی تربیت بہت بڑا فریضہ ہے، لہٰذا تعلیم کے لیے روزانہ نشست کے لیے اگر چہ وہ تھوڑی ہی ہو خود کو فارغ کرے یا ہر روز پڑھائی کے لیے کچھ وقت خاص کرے اور بقیہ وقت روز مرہ کاموں کے لیے استعمال کرے ،لہٰذا اسے دین میں تفقہ حاصل کرنے کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیے اور نہ ہی اپنے اعمال اور بچوں کو چھوڑنا چاہیے کہ وہ انھیں نوکرانی کے سپرد کردے۔
اس معاملے میں اعتدال ہونا چاہیے، تفقہ حاصل کرنے کے لیے بھی کچھ وقت ہونا چاہیے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو اور ضرورت کے مطابق کچھ وقت گھریلو کاموں کے لیے بھی ہونا چاہیے۔ (فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان )
طالبات کا اپنی استانیوں سے استہزا کے ذریعے دل لگی کرنا:
سوال:کچھ طالبات اپنی استانیوں کو مذاق کرتی ہیں، برے اور مزاحیہ القاب سے پکارتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ہمارا مقصود ان کو عیب لگانا نہیں، یہ تو صرف مزاح (دل بستگی)
|