Maktaba Wahhabi

650 - 670
ریا کاری کے ڈر سے وعظ و نصیحت سے رکنا: سوال:کوئی عورت پوچھتی ہے: میں دکھلاوے سے اس قدر ڈرتی اور بچتی ہوں کہ کچھ لوگوں کو نصیحت کرنے اور واضح امور میں انھیں روکنے کی سکت نہیں رکھتی، مثلاً:غیبت اور چغلی وغیرہ اور میں ڈرتی ہوں کہ یہ میری طرف سے دکھلاوا ہو جائے گا اور خدشہ محسوس کرتی ہوں کہ لوگ اسے ریا کاری سمجھیں گے، اس وجہ سے میں انھیں نصیحت نہیں کر سکتی جیسا کہ میں اپنے دل میں کہتی ہوں کہ وہ تو علم یافتہ لوگ ہیں انھیں میری نصیحت کی ضرورت نہیں تو آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب:یہ شیطانی پروپیگنڈے میں سے ہے جن کے ذریعے وہ لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت اور نیکی کے حکم اور برائی سے باز کرنے سے دور کرتاہے ۔یہ وجہ ہے کہ وہ انھیں وہم دلاتاہے کہ یہ ریاکاری ہے ،اور ڈراتا ہے کہ لوگ اسے ریاکاری سمجھیں گے۔اے بہن!تیرے لیے مناسب نہیں کہ تو اس کی طرف متوجہ ہو بلکہ تیرے اوپر یہ فریضہ ہے کہ جب تو اپنی بہنوں اور بھائیوں میں کسی واجب اور حرام کے ارتکاب کے حوالے سے کوتاہی محسوس کرے توان کو نصیحت کرے،مثلاً:غیبت،چغلی اور مردوں سے پردہ نہ کرنا۔اور ریاکاری سے خطرہ محسوس نہ کر بلکہ اللہ کے لیے خالص ہوجا اور اس کے ساتھ سچی بن اور بھلائی سے خوش ہوجا،اور شیطان کے دھوکوں اور اس کے وسوسوں کو چھوڑ دے۔ جوتیرے دل میں ارادہ اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اور بندوں کے لیے خیر خواہی کا ہے اُسےاللہ جانتا ہے ،نیز یہ بھی جانتاہے کہ ریاکاری شرک ہے جس کو کرنا ناجائزہے لیکن کسی ایماندار مرد عورت کے لیے دعوت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے حوالے سے اللہ کے فریضے کو محض ریاکاری کے خوف سے چھوڑنا جائز نہیں۔تجھ پر اس سے احتیاط بھی ضروری ہے،اور مردوں اور عورتوں کے درمیان فریضے کی پابندی بھی ضروری ہے ،اس بارے میں مرد اور عورت برابر ہیں۔اللہ نے اپنی پیاری کتاب میں واضح کیا ہے جہاں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے کہا ہے:
Flag Counter