Maktaba Wahhabi

610 - 670
کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے، وہ لوگوں کو ان کے ساتھ ماریں گے اور دوسری قسم میں وہ عورتیں جو پہننے کے باوجود ننگی نظر آتی ہیں ، مائل ہونے والی اور کرنے والی ان کے سر بختی اونٹنی کے کوہانوں کی مانند ہوں گے نہ وہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی اس کی مہک پاسکیں گی، جبکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت تک پائی جائے گی۔‘‘[1] ایسے ہی عورت کا اپنے بال اکٹھے کر کے پگڑی کی طرح سرکے ارد گرد لپیٹنا ناجائز ہے کیونکہ اس میں مردوں سے مشابہت ہے لیکن اگر انھیں اکٹھا کرکے ایک چوٹی یا زیادہ بنا کر پیچھے کی جانب لٹکایا جائے تو کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ان کو ایسے لوگوں سے چھپا کر رکھا جائے جن کے لیے ان کا دیکھنا جائز نہیں ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) سونے کے چھلےپہننا: سوال:سونے کے چھلے پہننے کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورتوں کے لیے سونے کے چھلے وغیرہ پہننے جائز ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے عام ہونے کی وجہ سے: "أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ" (الزخرف:18) "اور کیا (اس نے اسے رحمان کی اولاد قراردیا ہے) جس کی پرورش زیور میں کی جاتی ہے، اور وہ جھگڑے میں بات واضح کرنے والی نہیں۔" کیونکہ اللہ نے زیور کو عورتوں کی خوبیوں میں ذکر کیا ہے اور یہ "حلیہ"سونے وغیرہ میں عام ہے کیونکہ امام احمد ،نسائی اور ابو داؤد نے عمدہ سند سے امیر المومنین علی بن ابی طالب کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پکڑا تو اسے اپنے دائیں ہاتھ میں اور سونا پکڑا تو اسے اپنے بائیں ہاتھ میں رکھا، پھر کہا: ( إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي )[2]
Flag Counter