Maktaba Wahhabi

589 - 670
ہے تو وہ کافر ہے ،چاہے یہ کسی شرعی کام،پردے کی وجہ سے یا اس کے علاوہ میں ہو، اس روایت کی وجہ سے جسے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے ،کہتے ہیں:جنگ تبوک میں کسی مجلس میں کسی آدمی نے کہا:میں نے اپنے ان قراء جیسا کسی کو نہیں دیکھا جو پیٹوں کے اعتبار سے زیادہ شوقین اورزبانوں کے اعتبار سے جھوٹے اور دشمن کی ملاقات کے وقت بزدل،تو کسی آدمی نے کہا:تُونے جھوٹ کہا ہے بلکہ تو تو منافق ہے،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور اس کی خبر دوں گا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچ گئی اور قرآن مجید نازل ہوا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس آدمی کو دیکھا اللہ کے پیغمبر کی اونٹنی کی کوکھ سے لٹکا ہوا تھا،اسے پتھر سے زخمی کیاجارہا تھا اور وہ کہہ رہاتھا:اے اللہ کے پیغمبر!ہم تو صرف مذاق کررہے اور کھیل رہے تھے،اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے: " أَبِاللّٰـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ" (التوبہ:65۔66) ’’ کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟بہانے مت بناؤ، بے شک تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا۔ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف کردیں تو ایک گروہ کو عذاب دیں گے، اس وجہ سے کہ یقینا وہ مجرم تھے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمانداروں سے استہزا کرنے کو اللہ،اس کی آیات اور اس کے رسول سے استہزا قرار دیا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) خاندان کی شدت مزاجی کی وجہ سے پردہ چھوڑنے کا حکم: سوال:میں ایک پریشان نوجوان لڑکی ہوں۔ایسے خاندان میں زندگی گزار رہی ہوں جن پر شعبدہ بازی کے خیالات کا غلبہ ہے،میں پردے کی پابند تھی مگر مجھے سخت حملے اور اپنے خاندان کے استہزا کا سامنا کرنا پڑا جو مارنے کی حد کو پہنچ گیا اور مجھے گھر سے
Flag Counter