Maktaba Wahhabi

573 - 670
جواب:جب بچے نے عورت سے دوسال کی مدت کے اندر پانچ رضعات دودھ پیا تو یہ لڑکا اس عورت کا رضاعی بیٹا بن گیا ،اور اس عورت کے وہ تمام لڑکے جو اس نے رضاعت سے پہلے جنم دیے یا بعد میں، رضاعی بھائی بن گئے۔ رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے ولادت سے ہوتے ہیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی یہی ہے اور ائمہ کا اس پر اتفاق بھی ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں کسی آدمی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ دوسرے کی بیٹی سے شادی کرے ،جیسا کہ ائمہ اربعہ کے اتفاق سے اپنے نسبی بھائی کی بیٹی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) سوال:دو بہنیں ہیں ،ایک کی دوبیٹیاں ہیں، جبکہ دوسری کا ایک بیٹا ہے۔ پہلی کی دو بیٹیوں میں سے بڑی بیٹی نے دوسری کے بیٹے کے ساتھ دودھ پیاہے۔ کیا اس لڑکے کے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے جس نے اس کے سا تھ دودھ نہیں پیا؟ جواب:جب ان لڑکیوں میں سے ایک نے لڑکے کی ماں سے تو دودھ پیا ہے مگر لڑکے نے لڑکی کی ماں سے دودھ نہیں پیا تو مسلمانوں کا اس پر ااتفاق ہے اس لڑکے کو دودھ پینے والی کی بہن سے شادی کرنا جائز ہے۔( ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) لڑکے کا ایسی لڑکی سے شادی کرنے کا حکم جس کی بہن نے لڑکے کے بھائی کے ساتھ دودھ پیا ہو: سوال:ایک عورت نے اپنی بیٹی کو اپنے بھائی کی بیوی (بھاوج) کے پاس چھوڑا ،پھر اس کی بھاوج آئی اور کہا: میں نے اس کو دودھ پلایا ہے جبکہ بیٹی نے کہا: نہیں۔ اور اس نے اس پر قسم بھی اٹھائی، پھر اس مذکورہ عورت کے بھائی کا لڑکا (بھتیجا) جوان ہوا، اور اس کی چھوٹی بیٹی بھی جوان ہو گئی اور اس لڑکی کی بہن نے اس لڑکے کے بھائی کے ساتھ دودھ پیا ہے جو لڑکا اب اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ کیا یہ جائز ہوگا؟ جواب:جب لڑکی نے پیغام نکاح دینے والے لڑکے کی ماں سے دودھ نہیں پیا، اور نہ ہی پیغام دینے والے نے اس مذکورہ لڑکی کی ماں سے دودھ پیا تو ان کا آپس میں شادی
Flag Counter