Maktaba Wahhabi

539 - 670
جواب:مذاہب اربعہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی لیکن ایسا کہنے والا ظہار کرنے والا شمار ہوگا،پس جب وہ دخول کرنے کا ارادہ کرے اس سے پہلے وہ کفارہ ادا کرے،جو اللہ تعالیٰ نے سورۃ المجادلۃ میں بیان کیا ہے،لہذا وہ ایک مومن گردن آزاد کرے اگر وہ یہ نہ پائے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے،پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) لڑکی کی تعلیم اور تدریس کا عذر پیش کرکے مناسب رشتے سے انکار کرنا: سوال:ہمارے ہاں ایک رواج چلتاہے وہ یہ کہ لڑکی کا یا اس کے والد کا اس سے شاد ی کرنے کا انکار کردینا جو اس کو نکاح کا پیغام دے۔ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ لڑکی اپنی ثانوی یا جامعی تعلیم مکمل کرلے یا تاکہ وہ چند سال تدریس کرلے۔اس کا کیا حکم ہے؟اور جو ایسا کرتا ہے آپ اس کو کیا نصیحت فرماتے ہیں؟حتیٰ کہ اس کے نتیجے میں بعض لڑکیاں تیس یا اس سے زیادہ سال تک بغیر شادی کے پڑی رہتی ہیں؟ جواب:اس کا حکم یہ ہے کہ بلاشبہ یہ کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف ہےکیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إذا أتاكم من ترضون دينه وخلقه فانكحوه "[1] "تمہارے پاس ایسا شخص (نکاح کا پیغام لے کر ) آئے جس کی دینداری اور خوش خلقی کو تم پسند کرتے ہوتو اس سے (اپنی بیٹی اور بہن وغیرہ کا) نکاح کردو ۔"(اس کو ترمذی نے بیان کیاہے) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ البَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرجِ،"[2] "اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرے،پس بلاشبہ شادی نگاہ کو نیچا کرتی ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہے۔"(اس کو بخاری نے روایت کیا ہے)
Flag Counter