Maktaba Wahhabi

535 - 670
کے دوران اس سے رجوع نہیں کیا تھا تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جب صورت حال ویسی ہی ہے جیسی سائل نےذکر کی ہے تو یہ شادی صحیح ہے، جب وہ ولی کی اجازت،دو عادل گواہوں کی موجودگی اور عورت کی رضا وخوشنودی سے منعقد ہوئی ہے کیونکہ ایک طلاق اور دو طلاقیں عورت کو اس کے خاوند پر حرام نہیں کرتیں،عورت صرف تیسری طلاق کے ساتھ خاوند پر حرام ہوجاتی ہے حتیٰ کہ وہ اس کے علاوہ کسی خاوند سے شرعی نکاح کے ساتھ شادی کرے اور اس سے مجامعت کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ" (البقرہ:229) "یہ طلاق(رجعی) دوبار ہے،پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے،یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔" الله تعالیٰ کا فرمان ہے: "فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ "(البقرہ:230) "پھر اگر وہ اسے (تیسری ) طلاق دے دے تو اس کے بعد وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے ۔" اوراس آخری طلاق سے مراد تمام علماء کے نزدیک تیسری طلاق ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) کیا عدت میں عورت سے جبری رجوع جائز ہے؟ سوال:ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق مسنون دی،پھر طلاق نامہ اس کے سپرد کردیا۔اب وہ اس سے رجوع کرناچاہتاہے۔کیا عورت پر اس کی رضا کے بغیر جبری رجوع ہوگا؟یا رجوع اس کی رضا پرموقوف ہے؟کیارجوع کی کچھ شرطیں بھی ہیں؟ جواب: اگر صورت حال ایسی ہی ہے جیسی ذکر کی گئی ہے کہ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو طلاق مسنون دی ہے تو اس کو عدت کے دوران دو عادل گواہوں کی موجودگی میں
Flag Counter