Maktaba Wahhabi

529 - 670
تعداد مقرر نہیں ہے جتنی بار بھی خلع ہو میاں بیوی پھر سے اکٹھے ہو سکے ہیں اگرچہ انھوں نے سومرتبہ خلع کیا ہو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہی مذہب ہے، علی رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مروی ہے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) حاملہ کے نفقہ کو خلع کا عوض بنانے کا حکم: سوال:کیا حاملہ کے نفقہ کو خلع کا عوض بنانا صحیح ہے؟ جواب:ایسا کرنا درست ہے ،مذہب (حنبلی) کا مشہور قول یہی ہے کیونکہ نفقہ اگرچہ حمل کے لیے ہے مگر عورت اس کی مالکہ کے حکم میں ہے ۔(السعدی) باپ کی اجازت کے بغیر خلع لینے کا حکم: سوال:جب بیوی خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے تو خاوند انکار کردے، الایہ کہ بیوی اپنے ان حقوق سے دست بردار ہو جو خاوند کے ذمے ہیں، چنانچہ بیوی دست بردارہوگئی۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے اگرچہ عورت کا باپ اس پر راضی نہ ہو؟ جواب:اگر عورت عقلمند اور سمجھدارہے تو صحیح ہے کیونکہ اس مسئلے میں اس کے والدین کا راضی ہونا شرط نہیں ہے ،لہٰذا اس کا اپنے خاوند کے ساتھ مذکورہ براءت پر راضی ہو جا نا ثابت ہو جائے گا اگرچہ اس کے والدین اس کا انکار کریں لیکن اگر وہ سمجھدار نہ ہو یا تو صغرسنی کی وجہ سے یا کم عقلی اور کمزوری کی وجہ سے تو اس کے لیے اپنے والد یا بھائی کی اجازت کے بغیر مرد کو اپنے حقوق سے سبکدوش کرنا صحیح نہ ہوگا، بشرطیکہ اس کی مصلحت خلع کرنے میں ہو،جیسے خلع کے بعد میاں بیوی ایک دوسرے سے راحت وسکون محسوس کریں۔(السعدی ) چھوٹی عمر کی یا مجنونہ یا بے وقوف عورت کا خلع لینے کا حکم: سوال:جب چھوٹی عمر کی مجنونہ یا کم عقل لڑکی خلع لے لے تو کیا خلع صحیح ہو گا؟ جواب:جہاں تک مجنونہ کا تعلق ہے تو اس کو ولی کی اجازت کے بغیر کسی مال میں تصرف کرنے کا حق نہیں ہے، اور نہ ہی ولی کو یہ حق ہے کہ وہ اس طرح کے معاملات میں اس کو اجازت دے، اس لیے کہ اس کو عقل اور معرفت حاصل نہیں ہے۔
Flag Counter