Maktaba Wahhabi

528 - 670
اس کواس سے بری کردے گی اور خاوند اس کو طلاق دے گا۔ پھر بیوی نے خاوند کوبری کردیا اور خاوند نے اس کو طلاق دے دی تو یہ طلاق بائن ہوگی۔ اسی طرح اگر خاوند نے بیوی کو کہا :مجھے بری کردو ،میں تمھیں طلاق دے دوں گا،یا یوں کہا:اگر تومجھے بری کر دے تو میں نے تجھے طلاق دے دی یا اس قسم کی دیگر عام اور خاص عبارات بولیں جن سے یہ مفہوم ہوتا ہو کہ خاوند نے بیوی سے اس شرط پر براءت طلب کی کہ وہ اس کو طلاق دے دے گا لیکن اگربیوی نے خاوند کو اس طرح بری کیا کہ اس براءت کے طلاق سے کوئی تعلق نہیں تھا ،پھر اگر خاوند نے اس کے بعد اس کو طلاق دی تو یہ ایک رجعی طلاق ہو گی۔ لیکن وہ براءت میں رجوع کر سکتی ہے اگر ممکن ہو، وہ اس طرح کہ براءت اس طرح کی ہو جو عادتاً عورتوں سے صادر نہیں ہو تی ، سوائے اس کے کہ مرد اس کو اس کی رضا کے خلاف اپنے پاس روک کر رکھے یا اس ڈر کی وجہ سے کہ وہ اس کو طلاق دے دے گا یا اس پر ایک اور عورت سے شادی کرلے گا یا اس طرح کی کوئی اور وجہ ہو جس سے عورت مجبور ہو کر براءت کا علان کرے۔ لیکن اگر اس نے خوش دلی کے ساتھ مطلق طور پر براءت کا اعلان کیا ہو اور اس طرح کہ براءت کی ابتداء عورت کی طرف سے ہو۔ مرد کی طرف سے کسی سبب اور عوض کے بدلے میں نہ ہو تو اس سے عورت رجوع نہیں کر سکتی ۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) خلع کے بعد رجوع کا حکم: سوال:ایک سائلہ کہتی ہے: ہم حکم خلع کی وضاحت چاہتے ہیں۔ کیا اس میں رجوع جائز ہے؟ جب وہ عورت جس نے خلع لیا، مال دار ہے اور اس کو دوسال گزر چکے ہیں، وہ اپنے خاوند کی طرف پلٹ جانا چاہتی ہے جبکہ اس نے کسی اور خاوند سے اپنے بچوں کی پرورش کرنے کی وجہ سے شادی بھی نہیں کی۔ ہم وضاحت کی امید رکھتے ہیں۔ جواب:ہاں، خلع لینے والی کے لیے اپنے خلع دینے والے خاوند کی طرف پلٹ جانا جائز ہے ،خصوصاًاس قول کے مطابق کہ خلع فسخ نکاح ہے، طلاق نہیں ہے۔ خلع کی کوئی
Flag Counter